اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے کہا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں، عوام8 فروری کو اپناحق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے آئندہ 5 سال کے لئے حکومت کاانتخاب کریں گے، پاکستان میں کسی کو سیاسی وجوہات پر جیل میں نہیں ڈالا گیا، انتشار پھیلانے اور ہنگاموں میں ملوث عناصر قانون اور عدالتوں کاسامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے موقع پر سی این بی سی کو انٹرویو میں کیا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات کے لئے آئینی تقاضے پورے کر چکا ہے۔ پاکستان میں عام انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں۔ انتخابات کاانعقاد آئینی ذمہ داری ہے جو نگران حکومت خوش اسلوبی سے انجام دے گی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام کو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کرناہماری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے کئی خطوں اور ممالک میں جمہوریت ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہے جس میں مختلف قسم کے چیلنجزدرپیش ہوتے ہیں۔ مغربی ممالک میں بھی جمہوریت اپنے اعلی معیارات پر پورا نہیں اترتی ۔ پاکستان میں عام انتخابات کاجائزہ لینے کے لئے ملکی اور غیر ملکی میڈیاکے نمائندوں کے علاوہ عالمی مبصرین بھی موجود ہوں گے۔ میڈیا کی آزادی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیاکو مغربی میڈیاسے زیادہ آزادی حاصل ہے۔ مغرب میں میڈیا کے اوپر زیادہ سخت ریگولیشنز ہیں۔ ایک سیاسی جماعت کے رہنما کے جیل میں ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی آزادی ہے،کسی سیاسی جماعت کا رہنما اپنی سیاسی رائے یا خیالات کی وجہ سے جیل میں نہیں ہے ، جو لوگ جیل میں ہیں وہ انتشار اور ہنگاموں میں ملوث ہیں ، کسی بھی مستحکم جمہوری ملک میں ہنگامے اور انتشار قابل برداشت نہیں ہوتا۔ قانون اور نظام انصاف اپناراستہ اختیار کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے، اقتصادی اعشاریوں کو صحیح سمت میں گامزن کرنے کے لئے اصلاحات کاعمل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کر رہے ہیں۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا ایک مضبوط موقف ہے،پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے،غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی بہت ضروری تھی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان گزشتہ چار پانچ دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے،غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی پاکستان کی سکیورٹی کے لئے خطرہ تھے،پاکستان میں جو بھی آ ناچاہے وہ قانونی دستاویزات کے ساتھ آ سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کی چین کے ساتھ تعلقات کی ایک تاریخ ہے ، عام انتخابات کے بعد پاکستان کے معاشی اور سیاسی استحکام کے نتیجے میں ترقی کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔علاوہ ازیں نگران عالمی اقتصادی فورم کے زیرِ اہتمام منعقدہ ٹریڈ ٹیک ٹریلین ڈالر پرامس کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لئے یکساں مواقع کی فراہمی ضروری ہے، ڈیجیٹل اکانومی آنے والے دور میں اہمیت کی حامل ہو گی۔ میری رائے میں جو معاملہ حل کرنے کی ضرورت ہے وہ معاشی مسابقت نہیں بلکہ سٹریٹجک مسابقت ہے۔ سٹرییجک مسابقت معاشی مسابقت پر حاوی ہو جاتی ہے۔ سرمایہ کاری کے لئے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ تیز رفتار ترقی کے لئے جدید ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا ہو گا، سب کیلئے ٹیکنالوجی کا مساوی حصول یقینی ہونا چاہیے ۔ اس کے صحت کی خدمات سے لیکر سماجی شعبے تک اثرات پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکنالوجی کی مساوی تقسیم نہیں ہو گی تو اس سے تنازعات مزید بڑھیں گے۔ اس معاملے کو زیر غور لانے کی ضرورت ہے۔ ٹیکنالوجی کی مساوی تقسیم سے معاملات کوبہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ دریں اثناء نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان بہترین محل وقوع کے لحاظ سے اہم تجارتی سنگم پر واقع ہے، طرزحکمرانی بتدریج بہتر ہو رہا ہے، حکومتی اخراجات میں کمی لانا اور آمدنی میں اضافہ ہمارا بنیادی مقصد ہے، ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، ٹیکس وصولی بڑھانے اور آمدنی میں اضافہ کے لئے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ عالمی اقتصادی تعاون فورم کے دوران پاتھ فائنڈرز بریک فاسٹ کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے ۔ افغانستان بھی ہمارے ہمسائے میں واقع ہے جسے اقبال نے ایشیا کا دل قرار دیا اور وہاں پر استحکام کا پورے خطے پر اثر پڑتا ہے۔ پاکستان کوصنعتکاری کے فروغ کے لئے زیادہ پرکشش اور مسابقت کا حامل اور سہولت فراہم کرنے والے ملک کی حیثیت حاصل ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ چین میں جدیدیت کا سفر 1979 کے بعد شروع ہوا اور وہ اپنی کچھ صنعتیں دیگر ممالک میں منتقل کررہاہے، اس کے لئے جنوب ایشیا مشرقی ایشیا کے ساتھ پاکستان بھی وہ ملک ہے جہاں پر یہ صنعتیں لگائی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کا انسانی وسیلہ ہمارا ایک عظیم اثاثہ ہے۔ تقریبا 15لاکھ افرادی قوت آئی ٹی کے شعبے میں کام کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں طرز حکمرانی بتدریج بہتر ہو رہا ہے۔ ہمیں چیلنجزکا سامنا ہے لیکن مجھے مکمل یقین ہے کہ فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں جو بھی منتخب حکومت آئے گی وہ اس سلسلہ میں مثبت اندازمیں اقدامات کرے گی۔ ٹیکس کی وصولی کے لئے ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ ہم نجی شعبے کی بھی آمدنی بڑھانے کے لئے حوصلہ افزائی کریں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اردو کا شمار دنیا کی بڑی زبانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم اور پاتھ فائنڈرز گروپ کے ساتھ ہماری شراکت داری مستقبل میں بھی جاری ہے گی۔