اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سابق جج مظاہر نقوی کی اپنے خلاف بدعنوانی،اختیارات کے ناجائز استعمال اور آڈیو لیک سکینڈل کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ہونے والی کارروائی کیخلاف دائر آئینی درخواست کی آٹھ جنوری کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قراردیاہے کہ اس مرحلے پر اس کیس کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے، حکمنامہ کے مطابق درخواست گزار کے خلاف شکایت گزاروں کو بھی اس کیس میں فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست گزار مظاہر نقوی او رگوجرانوالہ بار کو نئی ترمیم شدہ درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے ،یاد رہے کہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے آٹھ جنوری کوکیس کی سماعت کی تھی ،6صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ میں عدالت نے مظاہر نقوی کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا کے حوالے سے قراردیاہے کہ اس مرحلے پر یہ چیز قابل قبول نہیں ہے،عدالت نے قراردیاہے کہ اس سے قبل ہم نے صرف شکایت کنندگان کو فریق بنانے کے نکتے پر دلائل کی سماعت کی ہے جبکہ ان شکایت گزاروںکا موقف سنے بغیر کسی کیخلاف کوئی حکم جاری نہیں کیا جا سکتا ہے ،عدالت نے قراردیاہے کہ درخواست گزار ،مظاہر نقوی کی آئینی درخواست میں شکایات کو سیاسی اور بدنیتی پر مبنی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے،تاہم دوسرے فریق کا موقف سنے بغیر ان کی شکایت کو بدنیتی پر مبنی قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ، درخواست گزار مظاہر نقوی اور گوجرانوالہ بار اپنی درخواستوں کو ضروری ترامیم کے بعد دوبارہ دائر کریں ،جس کے بعد سپریم کورٹ کا متعلقہ آفس انہیں بنچ کے سامنے سماعت کے لئے مقررکرے ۔