چلڈرن ہسپتال میں 250 بستر، 14سو بچے داخل، روزانہ کئی مر جاتے ہیں

لاہور ( سپیشل رپورٹر) چلڈرن ہسپتال لاہور میں ہر روز کئی بچے ہلاک ہوتے ہیں جبکہ ہسپتال میں 250 بیڈ ہیں۔ جس پر تقریباً گذشتہ رات گئے تک تقریباً 1400مریض بچے داخل ہیں۔ ہسپتال میں ایمرجنسی کے 3شعبوں میں بیڈ کی تعداد 60کے لگ بھگ ہے مگر ہر بیڈ پر چار بچے لٹائے گئے ہیں۔ یہ بچے ایک دوسرے کی بیماری کے جراثیم لگنے کے خطرات سے بھی دوچار رہتے ہیں۔ ایمرجنسی وارڈ کے دورے میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ رات نو بجے ایک ٹرینی مرد ڈاکٹر اور خاتون ڈاکٹر تعینات تھے لیکن صرف ایمرجنسی میں دن کی شفٹ پر تقریبا 150 بچے داخل ہوئے تھے اور رات ایک گھنٹہ میں 20 بچے مزید داخل ہو چکے تھے۔ ڈاکٹر اپنی کتابیں پڑھنے میں مصروت تھے۔ جبکہ ڈی ایم ایس کمرے میں اے سی چلا کر بیٹھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہر بچے کو علاج کی سہولت مل رہی ہے مگر ڈی ایم ایس کے کمرے سے متصل ایمرجنسی وارڈ میں گندگی کے علاوہ چاروں طرف گرمی حبس سے بچوں کے والدین پریشان تھے کیونکہ کسی ایمرجنسی وارڈ میں اے سی نہیں چل رہا تھا۔ اس بارے میں ہسپتال کی انتظامیہ کے بعض اہلکاروں نے بتایا کہ گزشتہ 7 سال سے ہسپتال کے آﺅٹ ڈور کا فنڈز نہ ملنے پر مکمل نہیں ہوا۔ ہسپتال کی ایم آر آئی مشین تین سال سے خراب ہے نئی مشین خریدنے کا فیصلہ ہوا ہے لیکن اس کو آنے میں 6 ماہ لگیں گے ۔ جبکہ ڈیوٹی ڈی ایم ایس سے پوچھا گیا کہ بعض بچوں کی حالت انتہائی خراب ہے کیا کوئی سینئر ڈاکٹر ہے تو انہوں نے کہاکہ تمام سنیئر ڈاکٹر محنت سے ڈیوٹی کر کے اب تراویح اور نماز پڑھنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔ واضح رہے ایمرجنسی کی فارمیسی میں فارماسسٹ کی بجائے ایک عام ملازم بیٹھا تھا جس کو انجیکشن کے نام بھی پتہ نہیں تھے اور وہ ادویات دے رہا تھا اور ادویات انتہائی غیر معروف کمپنیوں کی اور گرمی میں رکھی گئی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...