پی آئی اے کے پچاس فیصد ملازمین اضافی ہیں‘ نجکاری سے پہلے چھانٹی ہو گی : وزیر مملکت

Jul 18, 2014

اسلام آباد (اے پی اے+ نیٹ نیوز) نجکاری کے وزیرِ مملکت محمد زبیر نے کہا ہے کہ پی آئی اے میں 50 فیصد ملازمین اضافی ہیں جن کو ملازمتوں سے علیحدہ کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ بندی کے تحت رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور اس کے بعد ملازمت کے نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد کرنا شامل ہے۔ پی آئی اے کا مسئلہ صرف یہ اضافی ملازمین نہیں ہیں بلکہ ان کی قابلیت بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ لوگ کتنے باصلاحیت ہیں اور جس کام کے لیے انہیں بھرتی کیا گیا تھا وہ انجام دینے میں کتنے ماہر ہیں، یہ بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ وزیر نجکاری نے کہا کہ 22 جولائی کو مالیاتی مشیران کی تقرری کے ساتھ ہی پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔ قومی فضائی کمپنی دو دہائیوں سے ان سرکاری اداروں کی فہرست میں شامل ہے جنہیں نجی شعبے کے حوالے کیا جانا ہے۔ مالیاتی مشیران کی مدد سے پی آئی کی نجکاری کا عمل اگلے سال جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔ کمپنی کے26 یا 51 فیصد حصص نجی کمپنی کو فروخت کر کے اس کی انتظامیہ بھی ان کے حوالے کر دیں گے۔ قابلِ فروخت حصص کی حتمی تعداد کا تعین مالیاتی مشیران کے مشورے پر کیا جائے گا۔ پی آئی اے کی نجکاری سے قبل اس کی ری سٹرکچرنگ کی جائے گی جس میں ملازمین کی چھانٹی کا عمل بھی شامل ہے۔ پی آئی اے کے ملازمین کے لیے بہتر راستہ یہی ہے کہ وہ رضا کارانہ ریٹائرمنٹ کے پیکیج کو قبول کر لیں جو تیاری کے مراحل میں ہے۔ وفاقی حکومت قطر کی حکومت سے رابطے میں ہے کیونکہ وہاں 2022 میں ہونے والے فٹبال کے عالمی مقابلوں کی تیاری کے لیے لاکھوں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔’ہم پی آئی اے اور دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کے دوران ملازمتوں سے علیحدہ ہونے والے افراد کو دوبارہ ملازمتیں دلوانے کے لیے دبئی کی حکومت سے بھی رابطے میں ہیں کیونکہ وہاں پر 2020 میں ہونے والی عالمی نمائش کے لئے بھی بڑی تعداد میں افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف اس کے کارکنوں اور بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے مخالفانہ مہم چلانے کے اعلانات پر تبصرہ کرتے ہوئے نجکاری کے وزیر نے کہا کہ 80ء کی دہائی میں برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کو اپنے ملک میں نجکاری کا عمل شروع کرنے پر اس سے زیادہ مخالفت کا سامنا تھا لیکن انہوں نے اس مخالفت کے باوجود اپنا پروگرام جاری رکھا جس سے ملک کو فائدہ ہوا اور وہ ’آئرن لیڈی‘ کے نام سے مشہور ہوئیں۔ محمد زبیر نے کہا کہ موجودہ حکومت قومی مفاد میں سخت معاشی فیصلے کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔ ہم اس لیے جلدی میں نجکاری کا عمل مکمل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ نواز شریف کی حکومت کو جو مینڈیٹ ملا ہے یعنی قومی اسمبلی میں ایک 187 نشستیں، اگر اس مینڈیٹ کو ہم نے ملکی مفاد میں استعمال نہیں کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
وزیر نجکاری

مزیدخبریں