بیجنگ (نیٹ نیوز)چین نے بھارتی سرحد سے ملحقہ علاقے تبت میں فوجی مشقیں منعقد کی ہیں جس میں بھارت کے لئے کھلی وارننگ دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مہم جوئی سے باز رہے۔ایک چینی اخبار رپورٹ کے مطابق چینی فوجیوں نے 5 ہزار میٹر کی بلندی پر چین بھارت سرحدی علاقے میں بھرپور سرحدی مشقیں کیں اس دوران فوجی دستوں کی فوری تعیناتی، ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال، دشمن کے ٹھکانوں پر راکٹ لانچرز اور مشین گنوں سے حملہ، دشمن کے طیاروں کو گرانے کے لیے استعمال ہونے والے طیارہ شکن ہتھیاروں اور ایئرڈیفنس ریڈار کو استعمال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مشقوں کے دوران چینی فوجیوں نے ٹینک شکن گرینیڈز اور میزائلز بھی استعمال کئے۔ سرحدی علاقے میں یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں کی گئیں جب سکم میں بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان سرحد پر کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ ادھر چین کے عسکری مبصر ژو چین منگ نے مشقوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین نے بھارت کو یہ پیغام دیا ہے کہ جنگ کی صورت میں وہ بھارتی فوجیوں کو آسانی سے زیر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ چینی فوج نے اروناچل پردیش کی سرحد سے متصل تبت میں مشقوں کے دوران اصلی گولہ بارود کا استعمال کیا۔ ہندوستان ٹائمز نے اس بارے میں لکھا کہ ان مشقوں میں تیزی سے نقل و حرکت اور دشمنوں کے جہازوں کو تباہ کرنے کی تیاریاں کی گئیں۔ اخبار کے مطابق یہ مشقیں انڈین حکومت اور فوج کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں کیونکہ چین اروناچل پردیش کے بڑے علاقے پر دعویٰ کرتا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق چین کے سرکاری ٹی وی سی سی ٹی وی نے جمعے کو ان مشقوں کے بارے میں رپورٹ نشر کی۔ رپورٹ کے مطابق ان مشقوں میں فوج کی ا±س بریگیڈ نے حصہ لیا جو دریائے برہما پترا کے قریب کی ہیں جو وہاں سے بہہ کر بھارت اور بنگلہ دیش تک جاتا ہے اور اس بریگیڈ کی ذمہ داری سرحدوں پر جنگی کارروائیاں کرنا ہے۔ اس کے علاوہ تبت کے دارالحکومت لاسا میں 10 جولائی کو تبت موبائل کمیونیکیشن نے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عارضی نیٹ ورک قائم کرنے کی مشق کی۔ خیال رہے کہ ان اطلاعات سے دو دن پہلے ہی چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے ہمالیہ میں متنازع سرحدی علاقے سے اپنی فوجیں واپس نہ بلائیں تو اسے 'شرمندگی' کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سرکاری خبررساں ادارے ژہنوا کا کہنا ہے کہ چین، بھارت اور بھوٹان کے سرحدی علاقے ڈوکلام سے جب تک بھارت اپنی فوجیں واپس نہیں بلاتا اس بارے میں مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلام خطے سے شروع ہوا۔ چینی فوجی یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے گذشتہ ماہ اس علاقے میں فوجیں اس لیے بھیجی تھیں تاکہ وہ اس علاقے میں نئی سڑک کی تعمیر کو روک سکے جس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ علاقہ بھارت کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں انڈیا بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق بھارت کو خدشہ ہے کہ اگر یہ سڑک مکمل ہوجاتی ہے تو اس سے چین کو بھارت پر سٹرٹیجک برتری حاصل ہوجائیگی۔
تبت میں چین کی بھارتی سرحد پر فوجی مشقیں اصلی گولہ بارود کا استعمال‘ جنگ کی صورت میں دہلی کو باآسانی زیر کر سکتے ہیں : زوجین منگ
Jul 18, 2017