اسلام آباد (عترت جعفری) جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے دوران حکومت کے کم و بیش تمام پیش ہونے والے زعما یا ترجمانوں نے شدت کےساتھ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ نہ کرنے اور اس سلسلے میں قطر نہ جانے پر جے آئی ٹی پر نکتہ چینی کی تھی۔ اس سلسلے میں جوڈیشل اکیڈیمی کے باہر اور کئی بار خصوصی طور پر بلائی گئی پریس کانفرنسوں میں بھی قطری شہزادے کے بیان کو دفاع کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ جے آئی ٹی زیادتی کر رہی ہے۔ تاہم حیرت انگیز طور پر جے آئی ٹی کی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کے بارے میں گزشتہ روز جو پٹیشن عدالت عظمیٰ میں داخل کی تھی اس میں قطری شہزادے کے بیان کو ریکارڈ نہ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔ 11 صفحات پر مشتمل پٹیشن تحریری طور پر قطری شہزادے کے خطوط‘ اس کے بیان جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی طرف سے قلمبند نہ کرنے کے بارے میں مکمل طور پر خاموش ہے۔
ذکر گول