اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی ایفی ڈرین کیس کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے حنیف عباسی کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر سماعت کی جس میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ واضح رہے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ نے اینٹی نارکوٹکس کورٹ کو ایفی ڈرین کیس کو 21 جولائی تک نمٹانے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔ سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس 2 اگست کے لئے مقرر تھا لیکن عدالت نے درخواست گزار شاہد اورکزئی کی درخواست پر کیس 16 جولائی کے لیے مقرر کر دیا، الیکشن سے قبل کیس کو مقرر کرنے سے مناسب پیغام نہیں جائے گا۔ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا کہ کیس کو طے شدہ تاریخ سے پہلے سنے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت ہائیکورٹ کا اختیار بنتا ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کامران مرتضی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق کیس آپ کی رضامندی سے مقرر ہوا، آپ کی رضامندی کے باعث ہم اس درخواست کو سن نہیں سکتے۔ اس پر وکیل حنیف عباسی نے کہا میں ہائیکورٹ سے اپنی رضامندی کے الفاظ حذف کروا لیتا ہوں، میں بیان حلفی دینے کو تیار ہوں کہ کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی گئی جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہائیکورٹ جانا آپ کا اختیار ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے یہاں ایسا تو نہیں آپ نے کھل جا سم سم کہا اور کام ہو گیا، ہم اس معاملے میں دخل اندازی نہیں کریں گے۔ دوران سماعت کامران مرتضیٰ نے کہا سپریم کورٹ نے درخواست گزار شاہد اورکزئی پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے پابندی لگائی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں شہری کا حق بھی نہیں رہا۔ بعدازاں عدالت نے انہیں ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔