اسلام آباد+ لاہور (سٹاف رپورٹر+ اپنے نامہ نگارسے) پاکستان نے اپنے ہاں قید بھارت کے جاسوس کلبھوشن جادیو کے بارے میں عالمی عدالت انصاف میں جواب الجواب جمع کرا دیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق جواب الجواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کا جامع جواب دینے کے علاوہ پاکستان کے اندر جاسوسی اور دہشت گردی کرانے کے بارے میں مزید شواہد بھی عالمی ادارے کو فراہم کئے گئے ہیں اور عالمی عدالت انصاف کو باور کرایا گیا ہے کلبھوشن جادیو، بھارتی بحریہ کا ایسا حاضر سروس افسر ہے جسے پاکستان کے اندر جاسوسی اور تخریب کاری کا نیٹ ورک تشکیل دینے کیلئے متعین کیا گیا تھا اور جسے رنگے ہاتھوں پاکستانی اداروں نے پاکستان کی سرزمین سے گرفتار کیا۔ دفترخارجہ میں ڈائریکٹر برائے بھارتی امور ڈاکٹر فریحہ بگٹی نے جواب عالمی عدالت میں جمع کرایا۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کا جواب چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔ اٹارنی جنرل کی سربراہی میں عالمی قانون، ملکی قوانین اور امور خارجہ کے ماہرین نے یہ جوابات تیار کئے ہیں۔ یاد رہے کلبھوشن یادیو کو گزشتہ برس اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایران کے سرحدی ساحلی شہر چاہ بہار سے بلوچستان میں داخل ہوا تھا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اپنے جواب الجواب میں مودی سرکار کے تمام اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی دہشتگرد کلبھوشن سنگھ کے معاملے میں یہ پاکستان کی جانب سے جواب الجواب میں پہلا جواب ہے تاہم عالمی عدالت میں جمع جوابات میں مجموعی طور پر دوسرا جواب ہے۔ پاکستان کی جانب سے جواب میں بھارتی سوالات پر تفصیل سے جواب دیا گیا ہے۔ پاکستان نے اپنے جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیئے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان نے بھارتی دہشت گرد کمانڈر کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017ء کو جمع کرایا تھا۔ لاہور سے اپنے نامہ نگار سے کے مطابق بیرسٹر خاور قریشی نے کہا قانون کی حکمرانی اشد اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بھارتی سوالات کے جوابات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے یادیو جاسوس کیس کی مختلف معلومات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا مخصوص جاسوسوں کے لئے سفارتی رسائی کی سہولت فراہم نہیں کی جا سکتی، بھارت اور پاکستان کے درمیان 2008ء کی قونصلر رسائی کے معاہدے میں سکیورٹی کو استثنیٰ حاصل ہے۔ بھارت کی غیرقانونی کارروائیوں میں یادیو کو حسین مبارک پٹیل کے نام سے مستند بھارتی پاسپورٹ فراہم کرنا شامل ہے، ایک غیرجانبدار ماہر نے پاسپورٹ کی صداقت کی تصدیق کی ہے کہ یہ بھارت میں داخل ہونے اور باہر جانے کے لئے کم سے کم 17بار استعمال کیا گیا۔