ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۷)

Jul 18, 2019

ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہاروایت فرماتی ہیںکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: کسی ایسی عورت پر جو اللہ اوریوم آخرت پر یا اللہ اوراس کے رسول پر ایمان رکھتی ہے اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ جائز نہیں البتہ اپنے شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی۔(مسلم، احمد)
٭ چار چیزیں ایسی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ترک نہیں فرمایا کرتے تھے ، دس محرم کا روزہ، عشرئہ ذی الحجہ کے روزے ، ہر مہینے کے تین روزے اورنماز فجر سے پہلے دورکعتیں ۔(نسائی، صحیح ابن حبان ، مسند احمد)
٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب استراحت فرمانے کے لیے اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر لیٹ جاتے اورآقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کا معمول تھا کہ اپنا دائیاں ہاتھ کھانے، پینے، وضوء کرنے ،کپڑے پہنے اورلینے دینے میں استعمال فرماتے تھے اوراس کے علاوہ مواقع کے لیے باتیں ہاتھ کا استعمال فرماتے، پیر اورجمعرات کو روزہ کا التزام فرماتے ۔(ابودائود ، نسائی، حاکم)٭ایک مرتبہ عطابن جاجب ایک ریشمی کپڑا لے کر آیا جو اسے کسریٰ شاہ ایران نے پہننے کے لیے دیا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ! اگر آپ اسے خرید لیتے (تو بہت ہی بہتر ہوتا)آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا یہ لباس وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ (نسائی) ٭ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کر بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ وہاں آئے اوراذن باریابی کے خواست گار ہوئے، آقاء علیہ الصلوٰۃ والسلام نے انھیں اجازت عطافرمادی اورخود اسی کیفیت میں تشریف فرمارہے ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ اوردیگر صحابہ کرام حاضر ہوتے رہے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی کیفیت میں بیٹھے رہے ،کچھ دیر بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حاضر ہونے کی اجازت طلب کی ، آپ نے انھیں اجازت دی اوراپنی پنڈیلوںکو کپڑے سے ڈھانپ لیا، حاضر ہونے والے تمام افراد کچھ وقت وہاں بیٹھے رہے اورمحوگفتگو رہے،پھرآپ سے اجازت لے کر واپس چلے گئے ، ان کے جانے کے بعد میںنے عرض کی یارسول اللہ ! (صلی اللہ علیک وسلم)آپ کے پاس ابوبکر، عمر، علی اوردیگر صحابہ کرام (رضوان علیہم اجمعین ) حاضر ہوئے لیکن آپ اپنی اسی کیفیت میں تشریف فرمارہے اورجب حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ )آئے تو آپ نے اپنی پنڈیلوں کوکپڑے سے ڈھانپ لیا؟ آپ نے ارشاد فرمایاکیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں ،جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں۔(مسند امام احمدبن حنبل)
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ ء محترمہ میرے یقین کے مطابق حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے آپ کی قرآت کے متعلق کسی کسی نے پوچھا تو انہوںنے فرمایا تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، ان سے عرض کی گئی آپ ہمیںکچھ تو بتادیجئے چنانچہ انہوں نے سورہ فاتحہ کی پہلی تین آیات پر وقف کرکرکے دکھایا ۔(احمد)

مزیدخبریں