اثاثوں کی تفصیل جمع کرنے سے کرپشن ثابت نہیں ہوتی‘ اب مقدموں میں غیر ضروری التواء نہیں ملے گا: چیف جسٹس

Jul 18, 2019

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پراسیکیوشن ثابت کرے کہ ملزم نے اثاثے ناجائز ذرائع سے بنائے، پراسیکیوشن کی جانب سے صرف اثاثوں کی تفصیل فراہم کرنا کافی ثبوت نہیں۔ عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر نارکوٹیکس ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ کی اپیل مسترد کردی۔ سپریم کورٹ میں منشیات فروشی میں سزا پانے والے ملزم قادر داد کے اثاثہ جات قرقی کیلئے اپیل کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا ہائیکورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے پراسیکیوشن کی جانب سے کسی کی جائیداد کا صرف پتہ چلانا ہی ضروری نہیں یہ بھی بتانا ہوتا ہے کہ ملزم نے منشیات بیچ کر زمین یہ اثاثے بنائے۔ ممکن ہے بتائی گئے بینک اکاونٹس کی یہ رقم حلال کی کمائی سے ہو۔ نارکوٹیکس کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزم نے حلال کمائی سے پیسہ بنانے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا نارکوٹیکس والوں نے بھی یہ ثابت نہیں کیا کہ ملزم کی کمائی کا کوئی اور ذریعہ نہیں، صرف اثاثوں کی فہرست دینے سے جرم ثابت نہیں ہوتا۔ بار ثبوت استغاثہ پر ہوتا ہے۔ ملزم قادر داد کو 9سی کے تحت سزا سنائی گئی تھی ٹرائل کورٹ نے نارکوٹیکس کو ملزم کے 7 بینک اکاونٹس ضبط کرنے کا حکم دیا تھا تاہم ہائیکورٹ نے ملزم قادر داد کے بینک اکاونٹس قبضہ میں لینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم کردیا تھامقدمہ کی سماعت وڈیو لنک کے ذریعے کی گئی۔ دریں اثناء قتل کے ملزم کی بریت کیخلاف اپیل کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ ماڈل کورٹس کے باعث تین مہینوں میں 50 اضلاع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کی تعداد صفر ہو گئی ہے آ ئندہ ماہ تک15 اضلاع میں قتل منشیات کے مقدمات ختم ہو جائیں گئے۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ قتل کا کوئی بھی گواہ نہیں درخواست گزار بشیر احمد نے موقف اپنایا کہ پولیس نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کروایا ہماری نہیں سنی عدالت اجازت دے وکیل کرنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکسی بھی کیس کو ملتوی نہیں کریں گے جتنا بھی اسرار کر لیں کیس ملتوی کرنے کیلئے مقرر نہیں کرتے دنیا میں کہیں بھی مقدمات سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد ملتوی نہیں ہو تے چیف جسٹس نے مزید کہا ملزم نے آ لہ قتل بھی برامد نہیں ہو سکاعدالت نے ملزم کی بریت کے خلاف اپیل مسترد کردی دوران سماعت پراسیکوشن کے وکیل کی ماڈل کورٹس کار کردگی پر تعریف کرتے ہوئے کہا تین ماہ میں اس کیس کا فیصلہ ہوا چیف جسٹس کی جانب سے قائم کردہ ماڈل کورٹس بہت اچھاکام کررہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا تین ماہ تین عدالتوں سے کیس کا فیصلہ خوش آئند ہے تین مہینوں میں 10 اضلاع میں قتل اور نارکوٹیکس مقدمات کی تعداد زیرو ہو گئی ہے آئندہ ماہ تک 15 اضلاع میں قتل اور نارکوٹیکس مقدمات ختم ہو جائیں گئے یہ سب وکلا اور ججز کی محنت کے باعث ہو رہا ہے۔

مزیدخبریں