روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام: امریکہ نے میانمار کے کمانڈر انچیف، نائب سمیت 4 جرنیلوں پر پابندیاں لگا دیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے روہنگیا مسلمانوں کو قتل کرنے کے جرم میں میانمار کے کمانڈر ان چیف اور نائب سمیت 4 جنرلز پر پابندیاں عائد کردیں۔ امریکی خبررساں ادارے ’ اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے جن افراد پر پابندیاں عائد کیں ان میں کمانڈر ان چیف منگ آنگ ہلانگ، ان کے نائب سوئے ون اور ان کے ماتحت 2 جنرلز شامل ہیں جنہیں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بدترین سلوک کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ میانمار کی شمالی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی مہم میں چاروں جنرلز ماورائے عدالت قتل سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہیں۔ ان پابندیوں کے تحت جنرلز اور ان کے خاندان امریکا نہیں جاسکتے۔ امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری کیے گئے باضابطہ اعلان میں کہا گیا کہ ’ ہمیں تشویش ہے کہ میانمار کی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے والے افراد کا احتساب کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے اور میانمار کی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی رپورٹس مسلسل آرہی ہیں‘۔ مذکورہ بیان میں میانمار کو برما کہا گیا ہے، خیال رہے کہ 1989 میں فوجی حکومت نے برما کا نام تبدیل کرکے میانمار رکھا تھا۔ میانمار کی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل زا من تن نے کہا کہ یہ پابندیاں پوری فوج کے خلاف ایک دھچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ میانمار کی فوج ایک ادارہ ہے جو ایک نظام کے ذریعے چلتا ہے، یہ پابندیاں صرف اعلیٰ رہنماؤں کے خلاف نہیں بلکہ پوری فوج کے خلاف ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ کئی تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور کچھ اہلکاروں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔ زا من تن کا کہنا تھا کہ ’ عالمی برادری اور امریکا کو فوج کے نظام انصاف کا احترام کرنا چاہیے‘۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بیان میں منگ یانگ ہلانگ کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے ماورائے عدالت قتل کے مجرم سپاہیوں کی رہائی کے حکم کو فوج اور اس کی سینئر قیادت کے خلاف احتساب کی شدید کمی کی مثال قرار دیا۔ انسانی حقوق کے گروپ فورٹیفائی رائٹس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ صرف اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا اقدام کافی نہیں لیکن یہ مزید انصاف اور احتساب کی طرف ایک قدم ہے‘۔ واضح رہے کہ میانمار کی فوج کو اگست 2017 سے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔ ناقدین کی جانب سے اصرار کیا جاتا ہے کہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) میانمار کے اقدامات کا فیصلہ کرے۔

ای پیپر دی نیشن