قومی اسمبلی، گندم کہاں گئی: فخر امام، صوبائی نقل و حرکت پر پابندی غیر آئینی: سپیکر

Jul 18, 2020

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ گندم کی صوبائی نقل و حرکت پر پابندی غیر آئینی ہے۔ جب گندم وافر تھی اور پھر وہ کہاں گئی۔ اگر ایسا ہے تو اس پر بھی ایک جامع رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ زراعت پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی سید فخر امام نے کہا ہے کہ یہ عجوبہ ہے کہ پہلی مرتبہ اتنی گندم آئی مگر گئی کہاں؟ 60لاکھ ٹن گندم خریدی مگر گئی کہاں، پتا نہیں۔ 15لاکھ ٹن گندم کا شارٹ فال ہے، 7 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کے پرمٹ جاری کر دیئے، پنجاب میں 1700سے 1800 تک گندم مل رہی ہے، کسانوں سے گندم 1400 میں لی گئی ، عالمی مارکیٹ میں گندم مہنگی تھی شائد اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ ڈیم بنانے شروع کردیئے، ہمارے ہاں نہری سسٹم بوسیدہ ہے، زراعت کی ترقی اگر چاہتے ہیں توکینال سسٹم سے نکلنا پڑے گا، کسانون کی کپیسٹی بلڈنگ کرنا ہوگی۔ ,72سالوں میں زراعت میں کوالٹی پر توجہ نہیں دی گئی، زرعی ریسرچ ادارے تو ہیں مگر انکی فنڈنگ مناسب نہیں، ہمیں کوالٹی پیداوار کی طرف جانا ہو گا، جس کے لئے ہمیں کسانوں کو اسکی قیمت دینا ہو گی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد ہوا، ملکی زراعت پر تیسرے روز بحث کا آغاز کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن امجد علی خان نے کہا کہ زراعت کی حالت روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے، پاکستان صرف 9 فیصد پانی اکٹھا کرسکتا ہے، ہمارے کسان مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہیں، کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ ناقص بیج ہیں، آج جو مہنگی بجلی کا عذاب ہم بھگت رہے ہیں وہ آئی پی پیز کے ساتھ ہوئے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے ہے، وزیر اعظم عمران خان مبارکباد کے مستحق ہیں کہ دیامر بھاشا ڈیم کا آغاز کردیا، چین کے ساتھ ایک معاہدہ ہونے جارہا ہے جس سے زرعی انقلاب آجائے گا، کپاس چالیس من ایکڑ تک چلی جائے گی، کسانوں کے ٹیوب ویل سولر پر منتقل کردیں، کھاد سستی کردیں، چھوٹے ڈیمز بنادیں، کسانوں کے لئے یہ فوری ریلیف ہے۔ تحریک انصاف کے رکن سردار ذوالفقار علی خان نے کہا کہ ہمارے زراعت کے محکمے کساں دوست نہیں رہے ہیں،کسان کہیں پر رجسٹرڈ ہی نہیں ہے نہ ہی کوئی چمبر زراعت سے وابستہ کسانوں کے لیے، کسانوں کو سبسڈی دے کر آگے لانے کی ضرورت ہے۔ کسانوں کو شوگر ملز کے ظلم سے بچائیں۔ پچاس ارب روپے کا کسان پیکیج دینا ہوگا، موجودہ حکومت کسانوں کا کچھ کرگئی تو عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ زراعت پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی سید فخر امام نے بھی کہا کہ ساڑھے 25 لاکھ ٹن گندم خریدی، یہ عجوبہ ہے کہ پہلی مرتبہ اتنی گندم آئی مگر گئی کہاں، ساٹھ لاکھ ٹن گندم مارکیٹ میں موجود ہے مگر گئی کہاں، پندرہ لاکھ ٹن کمی تھی سات لاکھ ٹن درآمد کرنے جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس سال ہمارا زراعت کی پیداوار کا ٹارگٹ 3.5 جی ڈی پی کا تھا مگر ہم نے پیدوار 2.7 حاصل کی، ہمین گندم درآمد کرنا پڑے گی، کپاس کی فصل کو نظر انداز کیا گیا، انہون نے کہا کہ ہمارے پاس کابل کاشت رقبہ 23 ملین ہیکڑ ہے،کابل کاشت رقبہ کا 70سے75فیصد حصہ پنجاب میں ہے، پنجاب سیڈز کارپوریشن نے کپاس اور گندم کے بیجوں میں کافی کام کی،پنجاب سیڈ کارپوریشن کئی سالوں سے بند پڑا ہے، پاکستان میں کبھی ہم نے فصلوں کی کوالٹی پر توجہ نہیں دی،سیدفخر امام نے کہا کہ ہم کوشش کریں گئے کہ آئندہ سال گندم کیلئے  اعلی کوالٹی کا بیج فراہم کریں، کوشش کر رہے ہیں کہ وفاقی حکومت سیڈ پر سبسڈی دے، پاکستان مین 72 سالوں میں زراعت پر کوالٹی کو نظر انداز کیا گیا، ہمیں کوالٹی پیداوار کی طرف جانا ہو گا،جس کے لئے ہمیں کسانوں کو اسکی قیمت دینا ہو گی، اس ایوان میں ہر تین سے چار ماہ بعد زراعت پر بحث ہونی چاہیے۔ اس موقع پر سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ گندم کی ترسیل کا بھی بتائیں، صوبوں میں گندم کی ترسیل پر بھی پابندی کی اطلاعات ہیں، اگر ایسا ہے تو یہ غیر آئینی ہے، آٹے کے مہنگا ہونے پر کیا کررہے ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے ترقیاتی فنڈزنہ دینے پر احتجاج کیا جب کہ اپوزیشن متعدد سوالات کا جواب نہ آنے پر وزارتوں کی نااہلی قرار دیا۔ وقفہ سوالات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ متعدد سوالات کے جواب نہ آنے پر موخر ہو چکے ہیں اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وزارتوں کی کارگردگی کیا ہے؟ اپوزیشن نے سوال کیا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ سمندر سے تیل اور گیس کا بڑا ذخیرہ مل چکا ہے وہ کدھر گیا جس پر وزارت توانائی کی جانب سے بتایا گیا کیکڑا ون منصوبے سے تیل کے ذخائر نہیں ملے، مذکورہ کنواں 5693میٹر کھودا، کھدائی سے پتہ چلا کہ یہاں پانی کا ذخیرہ ہے تیل و گیس کا پریشر نہیں۔ امکان تھا مگر کامیابی نہیں مل سکی۔ وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزراء مراد سعید،عمرایوب خان، ڈاکٹر شیریں مزاری نے مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں، نیو ائیر پورٹ سے میٹرو بس کا منصوبہ جولائی2020ء تک مکمل ہو جائے گا، مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی میں انتییس سال سے بھی کم ہیں ،اگرچہ پاکستان میں بھی قیمتوں میں کمی کی گئی لیکن اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچا، اور سوال یہ ہے کہ کیا حکومت نے اس کا کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ،یا کارروائی کی ہے ، ضمنی سوال پر عمرایوب نے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی کو سندھ حکومت فنڈز کیوں نہیں دے رہی، عزیر خان کے گھر فائرنگ ہوئی مگر حکومت نے کچھ نہ کیا، آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ہمیں فنڈز نہیں دیئے جار ہے ہیںحکومت کا یہ رویہ اچھا نہیں اپوزیشن نے ان کا کیا بگاڑا ہے ،فہیم خان نے کہا کہ یہاں فنڈز کا مطالبہ کرنے والے سندھ میں ہمارے ارکان کو پوچھتے تک نہیں۔ وزیر مواصلات نے تحریری جواب میں ایوان کو تبایا کہ پشاور موڑ تا نیواسلام آباد ائیرپورٹ میٹرو بس منصوبہ پر کام تکمیل کے قریب ہے، پراجیکٹ کی کل نظر ثانی شدہ لاگت13525ملین روپے ہے، دوسری جانب آلات کی درآمد سٹیشن کی مرمت و پینٹ، کھڑکیوںکی تنصیب کا عمل جاری ہے۔ مراد سعید نے بتایا کہ یہ منصوبہ جولائی کے آخر تک مکمل ہو جائے گا، کرونا کے باعث چین اور سپین سے آلات نہیں آ سکے تھے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے ،دوسری جانب مراد سعید کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے سپرہائی وے کو کراچی سے حیدر آباد تک موٹر وے میں تبدیل کردیا تھا، اب سکھر اور حیدر آباد موٹر وے کی منظوری مل چکی ہے ، مرا د سعید نے تحریری بتایا کہ دھک پتن کے مقام پر دریائے ستلج پر بابا فرید پل کا منصوبہ 912.575ملین روپے کی لاگت سے سال 2008میں منچن آباد پاک پتن کو ملانے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا، او جی ڈی سی ایل سے متعلق عمرایوب نے بتایا کہ ریجنل آفس حیدر آباد میں 38افراد کو تعینات کیا گیا ہے ،جس میں سے 24کا تعلق حیدر آباد سے ہے ، اور یوں اس پر مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے 85افراد کام کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایوان کو بتایا کہ گھریلو تشدد بل 2020پروانہ انصرام و تولیت و وراثت بل 2019خواتین کی جائیداد کے حقوق کا نفاذ 2019آئی سی ٹی معذور افراد کے حقوق کا بل2020،ٹارچر حراستی موت و ریپ،بل2020مسیحی شادی و طلاق بل2020علاقہ درالحکومت اسلام آباد و شہری بل2020صحافیوں اور میڈیا کا تحفظ بل2020پاس کیے ہیں،تشدد کا شکارہونیوالی خواتین کو مفت قانونی سہولت بھی دی جارہی ہے ،بچوں کی جبری شادیاں،حقوق نسواں،پیدائش کے اندراج کے عمل اور کام کی جگہ پر جنسی حراسگی کے مسائل سے متعلق اگہی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تحریری طور پر ایوان کو بتایا کہ اس وقت بیرون ممالک میں 68سفرا اور 18قونصلر جنرل پاکستانی سفارتخانون کی سربراہی کر رہے ہیں، انہوں نے مزید بتایاکہ پاکستان کے جنوبی اشیا ریاستوں سے دوطرفہ تعلقات ہیں ، دوسری جانب بھارت کی جانب سے لفاظی ، مخاصمانہ اور حقیقت میں جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سے امن و سیکورٹی کو لاحق خطرات سے متعلق عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ کو مسلسل احساس دلا رہا ہے ،جس میں لائن آف کنٹرو ل میں فائر بندی کی شدید خلاف ورزی بھی شامل ہے ، بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں اپنے غیر قانونی قبضہ کو دوام بخشنا چاہتا ہے۔ خارجہ امور کے بارے میں پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس نے آج وقفہ سوالات کے دوران قومی اسمبلی کو بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے اشتعال انگیز رویے کے باوجود کرتار پور راہداری کھولنے کا بڑا اقدام کیا اور بالا کوٹ میں بھارت کی مہم جوئی کے بعد حراست میں لئے گئے بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات پرامن طور پر حل کرنا چاہتا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت کو نتیجہ خیر مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں