اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار پوری ہے اس لیے لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔ سینٹ اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب نے وزارت پیٹرولیم کا تحریری جواب جمع کروایا۔ عمر ایوب نے بتایا کہ کیکڑا ون ایگزون، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل نے مشترکہ طور پر شروع کیا۔ کنواں 5693 میٹر کھودا گیا مگر وہاں تیل و گیس نہ مل سکی۔ کنویں کی کھدائی پر 122 ملین ڈالرسے زائد رقم خرچ ہوئی لیکن اس منصوبے پر حکومت کا کوئی خرچہ نہیں ہوا۔ وزیر توانائی نے اپنے جواب میں بتایا کہ اس وقت 38 ملکی اور غیرملکی آئل کمپنیوں کی پاس تیل تلاش کرنے کا لائسنس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں تیل کے 5 نئے بلاکس کی نشاندہی کی ہے، 2013 سے 2018 کے دوران تیل اورگیس کی تلاش میں 561 کنوؤں کی کھدائی کی گئی۔ وزیر توانائی نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 23 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کر رہے ہیں، گزشتہ دور حکومت میں 18 ہزار میگاوٹ بجلی کی ترسیل کی جا رہی تھی۔ ہماری حکومت میں گزشتہ سال کوئی بریک ڈاؤن نہیں آیا۔ عمر ایوب نے کہا کہ ابھی ہماری حکومت کے 3 سال باقی ہیں، اگلی بار بھی ہم اپنی کارکردگی پر منتخب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار میں کمی کا سامنا نہیں، پیداوار پوری ہے اس لیے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک ایک نجی کمپنی ہے اور حکومت کے الیکٹرک کو معاہدے سے زیادہ گیس فراہم کررہی ہے۔ اس وقت کراچی کی بجلی کی طلب 3400 میگا واٹ ہے، کے الیکٹرک کو سسٹم پر جتنی سرمایہ کاری کرنی چاہیے تھی وہ انہوں نے نہیں کی۔ وفاقی وزیر توانائی نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ ایل این جی کا پلانٹ اگلے سال تک آجائے گا۔ اس سے بھی کے الیکٹرک کو ایل این جی ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 8 ہزار 880 فیڈرز میں سے 20 فیصد پر زیادہ نقصان کا سامنا ہے، 80 ہزار سے ایک لاکھ میگا واٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کریں گے۔ عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس اکٹھا نہیں کرے گی تو سرکار کا خرچہ کیسے چلے گا، ٹیکس اکٹھا نہیں کریں گے تو سینٹ کی لائٹس کیسے جلیں گی۔ وفاقی وزیر برائے توانائی کے ٹیکس سے متعلق بیان پر سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ عمر ایوب کہتے ہیں کہ ٹیکس نہیں دیں گے تو سینٹ کی لائٹس کیسے جلیں گی، عمر ایوب کے لئے اطلاع ہے کہ پارلیمنٹ اپنی بجلی پیدا کر رہی ہے۔ سینٹ اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ حکومت پیٹرول کی قیمت خرید سے 100 فیصد زائد ٹیکس کیوں وصول کر رہی ہے۔ جواب میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان عوام کو ریلیف دے رہے ہیں۔ خطے میں پاکستان میں تیل کی قیمت اس وقت سب سے کم ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد ٹیکس لے رہے ہیں۔ سپلائی کی مد میں 9 روپے 70 پیسے وصول کئے جا رہے ہیں، پیٹرول پر 47 روپے 86پیسے اور ڈیزل پر 51 روپے 41 پیسے فی لٹر ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔ اگر حکومت ٹیکس وصول نہیں کرے گی تو سینٹ کی لائٹس اور ارکان کی تنخواہ کا خرچہ کون دے گا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سینٹ کو آگاہ کیا ہے کہ حکومت نے بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سینٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کابینہ نے بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی سے متعلق بل کی منظوری دے دی ہے۔ وزارت پیٹرولیم نے سینٹ میں تحریری جواب جمع کراتے ہوئے بتایا کہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں سال 18-2017 میں 178 ارب روپے اور 19-2018 میں 206 ارب روپے وصول کیے گئے۔ انہوں نے سینٹ کو بتایا کہ اس وقت ڈیزل پر 50.97 روپے، پیٹرول پر 46.99 روپے، کیروسین پر 14.62 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 11.17 روپے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نہ میاں نواز شریف، نہ عمران خان، نہ زرداری صاحب کا ہے بلکہ یہ ملک اور ریاست کا منصوبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'میاں صاحب کی حب الوطنی پر کبھی شک نہیں کیا۔ کوئی وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ کر ملک کے خلاف کام نہیں کر سکتا'۔ 'بلوچستان وزیر اعظم کے دل کے بہت قریب ہے'۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے اور پنشن ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر لوگ اس طرح کی باتیں پھیلانا شروع کردیتے ہیں حکومت ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر رہی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ ' ابھی نندن کی تمام تفصیلات یہاں نہیں بتائی جا سکتی تاہم اس سے متعلق جو بریفنگ ہوئی اس میں اپوزیشن کے لیڈران موجود تھے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'شہباز شریف اور آصف زرداری بھی اس بریفنگ میں موجود تھے اور کسی نے ابھی نندن کو واپس بھیجنے کی مخالفت نہیں کی تھی۔' ابھی نندن کو بھارت کو واپس کسی کے دباؤ میں نہیں بلکہ جذبہ خیر سگالی کے تحت کیا گیا تھا'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان کسی کے دباؤ میں نہیں آ سکتا'۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے اجلاس کے دوران حکومت سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان احسان اللہ احسان سے متعلق تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ کردیا۔ سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں مشہور ہے، اس شخص نے آرمی پبلک سکول واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ احسان اللہ احسان کے اکاؤنٹ سے بلاول بھٹو کو واضح دھمکی دی گئی ہے، اس کا سٹیٹس ایوان کو بتایا جائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ احسان اللہ احسان کسی کی تحویل میں کیوں نہیں؟۔ اسے چھٹی کیسے دے دی گئی ہے؟۔ آخر میں انہوں نے دھمکی دی کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کو خراش بھی آئی تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔