ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات ناگزیز ہیں، فخر امام

اسلام آباد(نا مہ نگار)پاکستان میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام نے کہا ہے کہ ٹڈی دل 27سالوں بعد پاکستان پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ لیکن فی الحال ان کے حملوں سے محدود پیمانے پر فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔ زرعی پیداوار میں کمی کو دیکھتے ہوئے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات ناگزیز ہیں۔ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے اس سال مون سون کے موسم میں عمومی بارشوں سے دس فی صد زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس سے خریف کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارتِ غذائی پیداوار، قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے 'این ڈی ایم اے' کے ساتھ مل کر پوری کوشش کرے گا کہ فصلوں کو بارشوں اور سیلاب سے بچایا جاسکے۔فخر امام کا مزید کہنا تھا کہ زرعی شعبے سے منسلک افراد کو کئی خطرات اور خدشات کا سامنا ہوتا ہے اور پیش گوئیوں کے ذریعے بارشوں، سیلاب اور ٹڈی دل کے حملوں کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔ لیکن مکمل طور پر تحفظ ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ فصلوں کی انشورنس پالیسی کو آسان بنایا جا رہا ہے تاکہ عام کسان بھی اس سے مستفید ہو سکے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹڈی دل کے سدِ باب کے لیے ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے اس کے لیے 26ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹڈیوں کے خاتمے پر کام کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظِ خوراک کے مطابق اگر پاکستان کی 25فی صد زرعی پیداوار ٹڈی دل سے متاثر ہوتی ہے تو ملک میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزارت غذائی تحفظ کے تین جہاز اور پاک فوج سے لیے گئے پانچ ہیلی کاپٹروں سے کیمیائی اسپرے کے ذریعے ٹڈیوں کی افزائش روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔فخر امام نے کہا کہ حکومت اسپرے کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے مزید 11جہاز حاصل کر رہی ہے جو رواں ماہ ہی پاکستان پہنچ جائیں گے۔فخر امام کا کہنا تھا کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باعث اپنی خوراک کی ضروریات میں کافی حد تک خود کفیل ہے بلکہ ہماری معیشت کا دارومدار بھی زراعت پر ہی ہے۔۔فخر امام نے بتایا کہ 100کے قریب زرعی اجناس و اشیا کی برینڈنگ کر رہے ہیں جن میں گلگت بلتستان اور صوبہ بلوچستان کا پھل چیری، چیکو، انگور، آم، کینوں، آڑو اور سیب وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پھلوں اور زرعی اشیا کی بیرون ممالک ترسیل کے لیے پیکنگ کے معیار کو بہتر بنا رہے ہیں تاکہ ان مصنوعات کی قیمت میں اضافہ ہو اور نتیجتا ملک کی برآمدات بڑھیں۔وفاقی وزیر برائے قومی فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے کہا ہے کہ تھرپارکر اور چولستان میں ٹڈیوں کی افزائش ہو رہی ہے۔یہ بات سید فخر امام نے جمعہ کے روز نیشنل لوکسٹ کنٹرول سنٹر (این ایل سی سی)کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس، ایف اے او کی ٹڈی دل کی پیش گوئی کے ساتھ شروع کیا گیا۔.پیشن گوئی کے مطابق ، ٹڈی دل کی موسم گرما کی افزائش پاکستان اور بھارت کی سرحد کے دونوں اطراف شروع ہوگئی ہے جہاں متعدد ٹڈی دل کے جھنڈ بنیادی طور پر راجستھان(بھارت)میں موجود ہیں۔راجستھان اور شمالی گجرات(بھارت)کے ساتھ ہی پاکستان میں تھرپارکر ، نارا اور چولستان صحرا کے ملحقہ علاقوں میں اس ماہ کے دوران ہیچنگ اور بینڈ کی تشکیل شروع ہو گئی ہے۔صومالیہ سے ٹڈی دل پاکستان اور بھارت کی طرف ہجرت کرے گا۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ مغربی بلوچستان پرہوا کا کم دباو موجود ہے۔ نم ہوائیں خلیج بنگال سے ملک کے بالائی اور وسطی حصوں میں داخل ہورہی ہیں۔اتوار سے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں مزید مون سون ہوائیں داخل ہونے کی توقع ہے۔اس کے علاوہ وزارت خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب اور کینیا ٹڈی دل کے بارے میں معلومات کے تبادلے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔این ایل سی سی نے ریٹ انٹیگریشن نقشہ بھی تیار کیے ہی ، جو روزانہ تمام صوبوں کے ساتھ بانٹا جاتا ہے۔اجلاس کے دوران یہ بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ تحصیل سطح پر ٹڈی دل کی پیش گوئی کو شامل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر صوبائی نقشے تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔خیبر پختونخوا نے بتایا کہ 2جولائی سے صوبے میں ٹڈیوں کی موجودگی نہیں پائی گئی۔ گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 171911ایکڑ اراضی کا صوبے میں سروے کیا گیا ہے۔بلوچستان نے بتایا کہ صوبے نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے بہت محنت کی۔ گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 22اضلاع میں ٹڈیاں پائی گئیں ، جس کے نتیجے میں 222ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔پنجاب نے بتایا کہ گذشتہ 24گھنٹوں میں 260516ایکڑ رقبے پر سروے کیا گیا ۔چولستان میں پنجاب کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ ٹیمیں پاک پتن اور لودھراں میں بھی کام کر رہی ہیں،سندھ نے بتایا کہ گذشتہ 24گھنٹوں میں 94807ایکڑ رقبے پر سروے کیا گیا ۔تھر پارکر اور نارا میں سندھ کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ڈی پی پی نے صوبوں کے ساتھ سروے اور کنٹرول آپریشن کے لئے ایس او پی شیئر کیے۔سروے کے طریقہ کار میں پیدل ٹرانسیکٹ ، گاڑیوں اور فضائی ٹرانسکیٹ شامل ہیں۔سروے ڈیٹا اور مشاہدات کو ای لوکسٹ ڈیٹا لوگر یا سروے فارم میں ڈالا جائے۔

ای پیپر دی نیشن