کشمیریوں کا شدید رد عمل، قربانی پر پابندی ختم، حملے میں بی جے پی رہنما کا بیٹا زخمی

سرینگر (اے پی پی)بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں قابض انتظامیہ نے مذہبی تنظیموں اور عام لوگوں کے سخت ردعمل اورغیرقانونی زیر تسلط  علاقے میں پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشے کے پیش نظر عیدالاضحی پر بڑے جانوروں کی قربانی پا عائد کی جانے والی پابندی واپس لے لی ہے۔غیرقانونی زیر تسلط  علاقے کی دینی جماعتوں اور عام لوگوں کی طرف سے فوری طور پر اس ناروا اقدام کے خلاف سخت رد عمل سامنے آیا ۔ انہوں نے جانوروں کی قربانی پر پابندی کو دینہ معاملات میں صریحا مداخلت قراردیتے اسے طورپر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ نامعلوم مسلح افراد نے ضلع کپواڑہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما کے بیٹے کو گولیاں مار دیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسلح افراد نے ضلع کے علاقے گلگام میں بی جے پی کے ضلعی صدر کپواڑہ محمد شفیع کے بیٹے اشفاق احمد کو گولیاںمار کر زخمی کردیا جسے تشویشناک حالت میںہسپتال منتقل کردیاگیا ۔دریں اثنا سرینگر کے علاقے شیر باغ میں دو نوجوان پراسرار حالت میں مردہ پائے گئے جن کی شاخت بعدازاں ضلع بارہمولہ کے علاقے کنزر کے رہائشی محسن قادری اور شاہد قادری کے طور پر ہوئی ہے۔مسلم لیگ کے نائب چیئرمین محمد یوسف میر کو بھارتی ریاست ہریانہ کی جیل میں قید  کے پانچ سال مکمل ہوگئے ہیں۔ محمد یوسف میر کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید رکھا گیا ہے ۔جموںوکشمیر میں مسلم لیگ کے قائمقام چیئرمین عبدالاحد پرہ نے پارٹی کے نائب چیئرمین محمد یوسف میر کی گزشتہ پانچ برس سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مسلسل نظری کی مذمت کرتے ہوئے ان سمیت تمام کشمیر ی نظر بندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔قائد تحریک آزادی کشمیر سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے دینی معاملات میں براہ راست مداخلت کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مسلمانوں کو قربانی کے فریضہ اور سعادت سے محروم کرنے کی سنگین سازش ہے جسے ناکام بنانا ہم سب کی دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے لہٰذا قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور دینی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت کے خلاف ایک سیسہ پلائی دیوار بن کر اپنا احتجاج درج کرائیں۔مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ کا نام تبدیل کرکے جموں و کشمیر اور لداخ ہائیکورٹ کر دیا گیا ہے۔ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ کا نام تبدیل کرکے جموں و کشمیر اور لداخ ہائیکورٹ کر دیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے بھارتی پالیسیوں سے اختلاف رکھنے والے مقبوضہ کشمیر  کے سرکاری ملازمین کی برطرفیوں کا عمل شروع کرنے کے بعد  سرکاری ملازمین کو 48سال کی عمر میں  ملازمت سے سبکدوش کر نے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتہ نے 15جولائی کوجاری سرکیولرمیں تمام محکموں کے انتظامی سیکریٹریوں سے کہاہے کہ وہ متعلقہ محکموں میں 22سال کی سروس مکمل کر کے 48سال عمر کے ملازمین کی نشاندھی کریں ۔

ای پیپر دی نیشن