لاہور (خصوصی نامہ نگار/ نامہ نگار/سٹاف رپورٹر) لاہور کے خوبصورت موسم میں صبح صبح ٹھنڈی ہوائیں اور ہلکے بادلوں نے سماں باندھے رکھا اور یوں صبح سے ہی دونوں بڑی پارٹیوں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے انتخابی کیمپوں میں ناشتوں کے دور چلے۔ کارکن اپنی اپنی ڈیوٹیوں کے لئے روانہ ہوئے۔ (ن) لیگ او ر پی ٹی آئی کے امیدواروں کے علاوہ سات دوسرے امیدوار بھی میدان میں تھے مگر مقابلہ تحریک انصاف اور (ن) لیگ کے امیدواروں میں تھا۔ کھابوں، چائے، لسی اور ناشتوں کے علاوہ بریانی کے ڈبے اور حلیم سے بھی انتخابی دفاتر میں خدمت گزاری کی جاتی رہی۔ جبکہ الیکشن قوانین کے برعکس امیدوار اپنے ووٹرز کو گھر سے پولنگ سٹیشن تک لانے اور واپس چھوڑنے کی سروس بھی فراہم کرتے نظر آئے۔ الیکشن کے دن بعض پولنگ سٹیشنوں پر کشیدگی بھی نظر آئی او ر کارکن ایک دوسرے کو دھکے دیتے نظر آئے۔ سیاسی سرگرمی کا مرکز گورنمنٹ سردار ہائی سکول رہا جہاں وقتاً فوقتاً امیدواروں کے حمایتیوں میں نعرے بازی کے مقابلے ہوتے رہے۔ پولنگ سٹیشنوں میں پینا فلیکس، بینرز اور پوسٹرز کی بھرمار سے باقاعدہ جنرل الیکشن کا ماحول نظر آیا۔ بزرگ شہری بیمار اور معذور افراد بھی اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے پہنچے۔ معذور شہری رفاقت نے بتایا کہ ووٹ قومی امانت ہے میںمعذور ہوں لیکن میری آواز میرا ووٹ ہے۔ ایک بزرگ شہری شبیر علوی نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ ہم اپنے ووٹ سے اپنی آواز بلند کریں اپنے ملک اور اپنے حق کے لئے اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔ وفاقی کالونی کے خواتین پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ کاسٹ کرنے آئی نوے سالہ بزرگ خاتون عارفہ بی بی نے کہا کہ میری طبعیت ٹھیک نہیں لیکن میں اپنی پوتی کے ساتھ ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے آئی ہوں۔ پی پی167 کے کچھ پولنگ سٹیشن پر جعلی نوٹوں پر لوٹے پرنٹ کرکے بھی یہ نوٹ پھینکے گئے۔ ایک مریض نے بتایا کہ میرا ووٹ میرے لیڈر کی امانت تھا اورمیں17 جولائی تک دعا مانگتا رہا کہ اللہ مجھے زندگی دے اور آج اپنا ووٹ کاسٹ کرکے جارہا ہوں اس دعا کے ساتھ کے اللہ پاکستان کی آن شان سلامت رکھے۔
خدمت