لاہور (تجزیہ: ندیم بسرا) ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی جیت کے بعد مسلم لیگ ن کی مستقبل کی سیاست پر کئی سوالیہ نشان پیدا ہوگئے ہیں۔ مہنگائی قابو نہ کرنے، گڈ گورننس نہ کے ساتھ اتحادیوں کے ساتھ پنجاب میں وزارتیں نہ دینے سے مسلم لیگ ن کو ضمنی انتخاب میں شکست کھانی پڑی۔ یہی بتایا گیا ہے کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات سے قبل ہی پیپلز پارٹی آہستہ آہستہ علیحدہ ہونا شروع ہوگئی تھی۔ کیونکہ انہیں پنجاب کی سرکاری میٹنگز میں بلایا بھی نہیں جاتا تھا۔ زرداری کے متعدد دورہ لاہور میں مسلم لیگ ن نے انہیں یقین دہانی کروائی تھی مگر وزارتیں نہ دی گئیں۔ جس کے بعد زرداری نے چودھریوں سے رابطے شروع کردئیے تھے۔ کئی بار چودھری پرویز الہی سے بھی رابطہ کہا اور انہیں اپنی حمایت کا یقین بھی دلایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری خاص حلقوں کے پیغامات بھی مسلم لیگ ق کے لئے لاتے رہے اور انہیں حمایت کا یقین دلاتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو کارنر کرنے کی وجہ سے انہیں ضمنی انتخاب میں حمایت سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔ اب بتایا جارہا ہے کہ چند روز تک چودھری برادران کی صلح بھی ہوجائے گی اور اگر پنجاب میں وزارت اعلی کا الیکشن ہوا تو پیپلز پارٹی چودھری پرویز الہی کو سپورٹ کرسکتی ہے۔ 22 تاریخ کو پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے لئے الیکشن ہوگا جس میں حمزہ اور پرویز الہٰی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ موجودہ ضمنی انتخاب کے نتیجے کے بعد مسلم لیگ ن کی اسمبلی میں پوزیشن بہت کمزور ہوگئی ہے اور پرویز الہی ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آگئے ہیں۔
سوالیہ نشان