ملتان (فرحان ملغانی سے) پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی نے ملکی سیاست کا رخ تبدیل کر دیا سابق وزیراعظم عمران خان کے غیر ملکی مداخلت کے ذریعے حکومت کے خاتمے کے بیانیہ کی عوام میں پذیرائی کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کی جانب سے اپنی پارٹی کے دیرینہ امیدواروں کی بجائے منحرف الیکٹیبلز اراکین پر انحصار بھی مسلم لیگ ن کی شکست کی بڑی وجہ بنی۔ ان نتائج سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کے عوام نے اپنی پارٹی سے غداری کر کے حکومت کے خاتمے کا باعث بننے والے سیاستدانوں کو مسترد کر دیا۔ پنجاب کے ضمنی انتخابات اس لیے بھی خاص اہمیت کے حامل تھے کہ پی ٹی آئی کی مرکز اور پنجاب میں حکومت ختم ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب سابق وزیراعظم عمران خان کو عوام کے پاس جانے اور عوام میں مقبولیت کے لئے اپنے بیانیے کو عملی طور پر ثابت کرنے کا موقع ملا۔ سیاسی پنڈتوں خیال تھا کہ گیارہ جماعتوں پر مشتمل حکومتی اتحاد حکومت سے بے دخل ہونے والی پی ٹی آئی کے مقابلے میں واضح برتری حاصل کرے گا مگر پاکستان تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت اس اپ سیٹ شکست کے لیے کسی طور پر تیار نہیں تھی اور انہیں اس ضمنی انتخابات میں شکست کے نتیجے میں بظاہر پنجاب حکومت سے بھی ہاتھ دھونا پڑ گیا ہے پنجاب کے بیس حلقوں میں ہونے والے انتخابات میں عوام نے اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے والے سیاست دانوں بری طرح مسترد کر دیا۔ مسلم لیگ ن ایسے امیدواروں کو ٹکٹ دیے ان میں زیادہ تر تعداد الیکٹیبلز کی تھی ایک رائے یہ بھی سامنے آئی ہے کہ 2018 کے الیکشن میں چند ہزار ووٹوں کے فرق سے ہارنے والے اپنے دیرینہ لیگی امیدوار ان کو جب ان کی پارٹی نے نظر انداز کیا تو انہوں نے اپنی پارٹی میں شامل ہونے والے ان پیر اشوٹرز کو قبول نہیں کیا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ اگر یہ امیدوار کامیاب ہوگئے تو آئندہ ان کی اپنے حلقوں میں کوئی جگہ نہیں ہوگی اس لیے دیرینہ لیگی کارکنوں نے پارٹی قیادت کے اس فیصلہ کو پسند نہیں کیا اور دل سے ان امیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا اس لیے مسلم لیگ ن کی جانب سے اپنے دیرینہ پارٹی ورکرز کو نظرانداز کرنا مہنگا پڑ گیا دوسری جانب عوام نے عمران خان کے غیر ملکی مداخلت کے ذریعے رجیم چینج کے بیانیے کو پذیرائی دی۔اسی طرح عمران خان کے دور حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے معیشت کو سنھبالا دینے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نام پر عوام پر مہنگائی کا طوفان برپا کرنے پر بھی عوام نے ووٹ کے ذریعے اپنا شدید ردعمل دیا۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ ن کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور مسلم لیگ ن نے ان غیر متوقع نتائج پر پارٹی قیادت کا اہم اجلاس طلب بھی کرلیا ہے۔پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج نے ملکی سیاست میں ہلچل برپا کر دی ہے۔ اور مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف نے اپنی اپنی جماعتوں کے کور کمیٹی کے اجلاس طلب کر لیے ہیں ان اجلاسوں میں سیاسی جماعتیں وزیراعلی پنجاب کے لیے 22 جولائی کو ہونے والے الیکشن اور آئندہ کی حکمت عملی بارے لائحہ عمل طے کرینگی.