لاہور(کامرس رپورٹر )وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارہ امتیاز و ہلال امتیاز) (ایف ٹی او) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ مقررہ مدت کے خاتمہ کے بعد ٹیکس دہندگان کو ٹیکس استثنیٰ سرٹیفکیٹ کے بلاتاخیر اجراء کیلئے شفاف طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ایف ٹی او کے اعزازی کوارڈینیٹر اور لاہور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر مہر کاشف یونس نے ماڈل سٹیل کمپلیکس میں صنعتکاروں اور تاجروں کیلئے آگاہی مہم کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے استثنیٰ سرٹیفکیٹ کے اجراء میں غیر معمولی تاخیر اور ایف بی آر حکام کے تاخیری حربوں کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو درپیش مشکلات و نقصانات کے حوالے سے ایف ٹی او کو آگاہ کیا۔ جس پر ایف ٹی او نے فوری طور پر از خود نوٹس لیتے ہوئے اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کر دیا ہے۔ مہر کاشف یونس نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کی اپیلیں برسوں سے اپیلٹ ٹربیونلز میں پھنسی ہوئی ہیں اور ایف ٹی او نے تاجر برادری کی شکایات پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے مانیٹرنگ کا نظام اور موثر پالیسی وضع کرنے کے علاوہ تمام فیلڈ فارمیشنز کے لیے گائیڈ لائنز تیار کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور تاریخی فیصلے میں ایف ٹی او نے ملک بھر میں کم تنخواہ والے ملازمین کی تنخواہوں اور اجرتوں سے زیادہ ٹیکس کٹوتیوں سے روک دیا ہے جس سے لاکھوں افراد کو ریلیف ملا ہے۔ ایف ٹی او نے فیصلہ کیا کہ کم تنخواہ پانے والے ریگولر، ایڈہاک، عارضی اور ڈیلی ویجز ملازمین ٹیکس کٹوتیوں کے زمرے میں نہیں آتے اور وہ ان سے مستثنیٰ ہیں۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ آگاہی سیمینارز، ورکشاپس اور تجارتی اداروں کے علاوہ تمام بڑے چیمبرز کے دوروں کے نتیجے میں رواں سال کی پہلی ششماہی میں ایف ٹی او سیکرٹریٹ کو ایف بی آر کے خلاف گزشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت 116.4 فیصد زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں جو شکایات کے فوری ازالے کے لیے ٹیکس دہندگان کے ایف ٹی او پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 654 شکایات قابلِ سماعت نہیں تھیں اس لئے ان کو مسترد کر دیا گیا جبکہ 654 کو حل ہونے کی بنیاد پر واپس لے لیا گیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایف ٹی او سیکرٹریٹ تمام معزز ٹیکس دہندگان کے لیے کھلا ہے اور وہ کسی وکیل کی خدمات حاصل کیے بغیر اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شکایات ذاتی طور پر، ای میلز، فیکس، واٹس ایپ کے ذریعے یا ایف ٹی او کے قریبی علاقائی دفاتر میں ٹیلی فون پر درج کرائی جا سکتی ہیں۔