لاہور(کامرس رپورٹر )سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کیساتھ تجارت پر پابندیوں سے استثنیٰ کے معاملے میں بھارت اور پاکستان کے ساتھ مساوی سلوک کرے۔ اتوار کو افتخار علی ملک نے ایک بیان میں کہا کہ اگر امریکہ نے روس سے تجارت پر ہندوستان سے پابندیاں ہٹا لی ہیں تو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی پاکستان کو کیوں نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ امریکی ایوان نمائندگان نے قانون سازی کرتے ہوئے ایک ترمیم منظور کی ہے جس کے تحت ہندوستان روس سے میزائل خریدنے پر پابندیوں سے بچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان خطے میں چین کے اثر و رسوخ کے بڑھتے ہوئے خطرے کے نام نہاد بہانے سے روسی میزائل خرید سکتا ہے تو پھر پاکستان کو بھی اپنے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے اور بھارتی جارحیت کے خطرے سے بچنے کے لیے روسی دفاعی ساز و سامان کی خریداری کی اجازت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود بھارت نے روس سے تیل بھی درآمد کیا جو گزشتہ ماہ تقریباً 950,000 بیرل یومیہ کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا کیونکہ بھارتی ریفائنریز نے بھاری رعایت پر فروخت ہونے والا بہت زیادہ روسی تیل خرید لیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دیں اور 80,000 سے زیادہ بہادر پاکستانی فوجیوں اور شہریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری رک گئی اور معیشت تباہ ہو گئی۔ افتخار علی ملک نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ دہشت گردی کیخلاف بے پناہ قربانیوں کے پیش نظر پاکستان کو امریکی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی کی اجازت دی جائے۔ امریکہ سمیت پوری دنیا دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس تمام تناظر میں امریکی قیادت پاکستان کے ساتھ یکساں سلوک کرے گی تاکہ خطے میں امن کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی کمزور معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امداد کی نہیں بلکہ تجارت اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امداد کے بجائے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت پر انحصار ہی ہماری پالیسی ہے کیونکہ پاکستان کے قیام کے بعد سے امداد کے مقاصد کبھی پورے نہیں ہوئے۔