عیدالاضحٰی کی تعطیلات کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے صرف تین دن کاروبار ہو سکا۔ چونکہ مارکیٹ پانچ دن تک بند رہی تھی اسلیئے بدھ کو کاروباری سرگرمی بحال ہونے پر نئی خریداری کا زور رہا اور پہلے ہی دن 500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جبکہ جمعرات کو آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ ہونے کی خبروں نے مزید 500 پوائنٹس بڑھانے میں مدد کی لیکن آخری دن صورتحال تبدیل ہو کر مندی میں آگئی۔حالانکہ حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ ایک مثبت خبر کے طور پر سامنے آیا مگرجمعہ کے دن منافع کے حصول کا دبائو دیکھنے میں آیا اور انڈکس میں 274 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ ہفتے کے دوران مجموعی طور پر انڈکس میں 1000 پوائنٹس بڑھے جو بہر حال آخر میں 730 پوائنٹس کی تیزی تک محدود رہے تاہم 42000 کی نفسیاتی حد ضرور بحال ہو گئی۔ کاروباری حجم البتہ 533 ملین حصص کے سودوں تک بڑھ گیا جو گزشتہ سے پیوستہ ہفتے کی نسبت پانچ گنا زیادہ تھا۔مجموعی طور پر 19 ارب روپے کا کاروباری لین دین ہوا جبکہ حصص کی مالیت میں تقریباً 500 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
کاروباری حلقوں کے مطابق انہیں واثق امید تھی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاجانے کے اعلانات مارکیٹ کے مورال کو خاصا زیادہ بڑھانے میں مدد کریں گے کیونکہ اس بارے ایک طویل انتظار کیا گیا اور پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلانات بھی مطلوبہ نتائج برآمد کرانے میں ناکام ثابت ہوئے۔ ک کاروباری حلقوں اور اسٹاک ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ آئی ایم ایف کے معاہدے میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے اور اب پاکستان کو ایک ارب ڈالر ڈالر سے زیادہ کی رقومات موصول ہوں گی جو اسکے زرمبادلہ کے ذخائر اور غیر ملکی لین دین میں آسانیاں پیدا کریں گی لیکن ایک تو یہ اسٹاف لیول پر منظور ہوا ہے اور دوسرے اسکی تکمیل ابھی ہونی ہے جو اکتوبر تک ممکن ہو سکے گی۔ جمعہ کو رات گئے وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اپنے ہنگا می قومی خطاب میں ایک مستحسن اقدام کے طور پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا اور اسکے نتیجے میں مارکیٹ کا مورال بلند رہنے کی توقع بھی کی جا رہی تھی تاہم اگلے روز کاروبار کے آخری دورانیے میں سرمایہ کاروں کی ترجیحات تبدیل ہوتی نظر آئیں۔ جسکی وجہ اتوار کوپنجاب میں ہونیوالے ضمنی انتخابات کے نتائج رہے کیونکہ اس کے تناظر میں وفاقی حکومت کے تسلسل کا برقرار رہنا بھی شامل ہے۔
کے ایس ای100 انڈکس میں 730.9 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو 42074.91 پر اختتام پذیر ہوا۔ مارکیٹ کا کے ایس ای 30 انڈکس 323 پوائنٹس بڑھکر 16050.62 پر اور آل شیئرز انڈکس 422.07 پوائنٹس بڑھکر 28896.40 پر آگئے۔ حصص کی مالیت 7430 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ کاروبار کا حجم 533 ملین حصص کے سودوں تک رہا جبکہ عیدسے قبل صرف 90 ملین حصص کا لین دین ہوا تھا۔غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 1.4 ملین ڈالر اور انفرادی طور پر مقامی سرمایہ کاروںنے 1.7 ملین ڈالر کے حصص کی خریداری کی جبکہ بینکوں نے 1.4 اور کمپنیوں نے 0.62 ملین ڈالر کے حصص کی ٖفروخت کی۔ میوچل فنڈز میں 0.3 ملین ڈالر کی خریداری ہو سکی۔
مجموعی طور پر 334حصص سرگرم رہے جن میں سے 175 میں اضافہ100 میں کمی جبکہ 26 میں استحکام رہا۔ کاروباری سرگرمی کے لحاظ سے ہفتے کے دوران آئل اینڈ گیس، انرجی اینڈ پاو ر اور پاور اینڈ جنریشن کے سیکٹر نمایاں رہے جن میں کے الیکٹرک، سوئی نادرن، سوئی سدرن، او جی ڈی سی ایل ، سیف پاور، پی ایس او،پاکستان ریفایئنری اور سینرجیکو سر فرست رہے۔اسکے علاوہ فوڈز، ٹیلی کام، ، کمرشل بینکس، فرٹیلائزر اور ریفائنری میں نمایاں سرگرمی دیکھنے میں آئی۔ ان میں بالخصوص ، یونٹی فوڈز، ورلڈ کال، ٹیلی کارڈ ، جبکہ دیگر سیکٹروں میں ٹی پی ایل پراپرٹیز، پاک الیکٹران اور فوجی فرٹیلائزرحصص کی تجارت کے لحاظ سے نمایاں رہے۔
کاروباری حلقوں اور اسٹاک ماہرین کے مطابق آیئندہ ہفتے کاروباری سرگرمی کا انحصار پنجاب کے انتخابی نتائج پر مرکوز رہے گاجس میں سیاسی استحکام کی عنصر نمایاں رہے گا اسکے علاوہ آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی معاملات کے اثرات بھی قابل ذکر رہینگے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کا اسرائیل اور سعودی عرب کا دورہ اور اس میں طے پانے والے فیصلے اہمیت کے حامل ہیں جنکے اثرات بین الاقوامی مارکیٹوں پر پڑیں گے اور پاکستان پر اسکے کیا اثرات مرتب ہوں گے کاروباری حلقوں میں اس بارے میں مختلف قیاس آرائیاں پائی جاتی ہیں۔