اسلام آباد‘ لاہور (نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر+ خبر نگار) چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس سے متعلق نیب کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ توشہ خانے کی تحقیقات سے متعلق میں نیب آفس میں پیش نہیں ہو سکتا، تحقیقات سے متعلق شاملِ تفتیش ہونے کی تاریخ 19 جولائی مقرر کر دیں۔ میری جان کو خطرات لاحق ہیں جس کے باعث انکوائری رپورٹ لینے نیب کے دفتر نہیں آ سکتا۔ میں نے لاہور سے اسلام آباد آمد و رفت کو آج کل محدود کر رکھا ہے، 19 جولائی کو مختلف عدالتوں میں پیش ہونے اسلام آباد آﺅں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے خط کے ذریعے نیب سے استدعا کی ہے کہ توشہ خانے کی تحقیقات سے متعلق شاملِ تفتیش ہونے کی تاریخ 19 جولائی مقرر کر دیں۔ خط میں انہوں نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس کے مطابق انکوائری رپورٹ ملزم کی جانب سے وصول کرنا ضروری نہیں۔ میرے وکیل گوہر علی خان کو انکوائری رپورٹ لینے کی اجازت دی جائے۔ 190 ملین پاﺅنڈ سکینڈل کیس کی رپورٹ بھی میرے وکیل نے نیب سے لی تھی جو میں چھوڑ آیا تھا۔ سول جج قدرت اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح سے متعلق کیس میں درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی درخواست میں الیکشن کمشن کی جانب سے مزید5 گواہان شامل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فہرست میں پہلے سے موجود دونوں گواہوں کو طلب کرلیا۔ جج نے خواجہ حارث ایڈووکیٹ سے کہاکہ خواجہ صاحب کیسے ہیں؟ آپ کو نئی کچہری میں خوش آمدید، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے جواب دیاکہ آپ کو بھی نئی کچہری کی بہت مبارکباد، جج نے الیکشن کمیشن کے وکلا سے کہا کہ تیسری بار سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی ہے،کوئی دلائل دے نہ دے، میں فیصلہ بغیر سنے سنا دوں گا، الیکشن کمیشن کے وکلا کی استدعا پر دو بار سماعت ملتوی کی، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ایک روزہ استثنی کی درخواست بھی منظور کرلی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی درخواست قابل سماعت قرار دینے کے ٹرائل کورٹ فیصلہ کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کردی۔ دوران چیف جسٹس نے کہاکہ زمانے بدل گئے قدریں بدل گئیں ہم پرانے قدروں والے ہیں، آپ نے اعتراض کیا آپ کا حق ہے، کیا ہر چیز میں اعتراض لیا جا سکتا ہے؟، اس طرح کے معاملات میں شاید سٹیکس زیادہ ہوتے ہیں سیاسی معاملات ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے9 مئی سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کے6 اور بشری بی بی کی ایک کیس میں عدالت منتقلی کی درخواست پر کہا ہے کہ مناسب آرڈر جاری کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پھر میں کہوں گا سیاسی نوعیت کے کیسز ہیں بائیو میٹرک ختم کردوں تو عام آدمی کا کیا قصور ہے؟، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مناسب آرڈر پاس کروں گا۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ ججز پر اعتراضات ہوتے رہتے ہیں لیکن ہم آپ کے پاس انصاف لینے آتے ہیں، جب نواز شریف کے کیسز تھے تب بھی اعتراضات ہوتے تھے، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان کیخلاف سائفر تحقیقات میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی روکنے کے کیس میں عدالتی حکم امتناعی واپس لینے کیلئے وفاقی حکومت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی عدم پیشی پر جونیئر وکیل کی التوا کی استدعا مسترد کر دی،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو تحریری التوا کی درخواست دینا چاہیے تھی۔
عمران/ مقدمات