لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نگران پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی خفیہ مقدمات میں گرفتاری روکنے اور حفاظتی ضمانت کا سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کردیا۔ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی۔ اپیل میں م¶قف اپنایا گیا ہے کہ استدعا کے باوجود سنگل بینچ نے 14 جولائی کو قانونی تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پرویز الہٰی کی درخواست پر حقائق کے منافی فیصلہ دیا۔ دوسری جانب علی باقر نجفی نے پرویز الہٰی کی ایک ماہ کی نظربندی کیخلاف درخواست پر حکومت پنجاب کو سات روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل کے درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل دس میں نظربندی حکم کیخلاف پندرہ دن بعد اپیل کی جاسکتی ہے۔ پرویز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں نے موقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی دہشت گردی کے مقدمے میں حفاظتی ضمانت منظور کی، جیل حکام نے روبکار ملنے کے باوجود رہائی کی بجائے غیر قانونی طور پر حبس بیجا میں رکھا، غیرقانونی اقدام کو قانونی ظاہر کرنے کےلئے ڈی سی لاہور نے نظر بندی کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے سے پہلے ہی ہائیکورٹ رجوع کرلیا۔ وکیل نے کہا اس پر اعلی عدالتی فیصلے موجود ہیں، عدالتی فیصلوں میں بھی اتھارٹی کی نیت پر فیصلے دیئے گئے، تمام کیسز میں چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت منظور ہوچکی ہے، بدنیتی کی بنیاد پر چوہدری پرویز الٰہی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن جاری کیاگیا، معلوم نہیں کیوں چوہدری پرویز الٰہی کو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ کو پتہ نہیں وہ کیوں انہیں جیل میں قید رکھنا چاہتے ہیں؟۔ وکیل نے کہا اللہ پاک تو موجود ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
پرویز الٰہی