کراچی سٹی کونسل کے پہلے ہی اجلاس میں ہنگامہ ، نعرے، نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی 


کراچی(سٹاف رپورٹر)میئر کراچی مرتضی وہاب کی زیر صدارت میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کونسل کا پہلا اجلاس اراکین کی شدید ہنگامہ آرائی کے بعد ختم کردیا گیا۔ اجلاس کے آغاز کے بعد جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے اراکین میئر کراچی کی ڈیسک کے آگے آگئے اور شدید نعرے بازی کی۔میئر کراچی مرتضی وہاب نے نعرے بازی روکنے کی کوشش کی لیکن سٹی کونسل ہال میں دونوں جماعتوں کی جانب سے بھرپور نعرے بازی کی گئیکے ایم سی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان آپس میں لڑ پڑے، اراکین نشستوں سے کھڑے ہو گئے، حافظ نعیم الرحمان کے خطاب کے دوران شدید نعرے بازی کی گئی۔ایک موقع پر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے اراکین بھی آمنے سامنے آگئے، اسی شورشرابے کے دوران اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی نجمی عالم نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان پر کڑی تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ زکوة کے پیسے الیکشن میں استعمال کرتے ہو اور خود کو ایماندار کہتے ہو، اب حافظ بھائی خدا حافظ ہوگئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی ساتھ بیٹھیں اور کراچی کیلئے چارٹرڈ کریں۔اجلاس کی صورتحال دیکھتے ہوئے میئرکراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ وقت بتائے گا کراچی کی کس نے خدمت کی اور کس نے منافقت، دنیا دیکھ لے کون ہاو¿س چلانا چاہتا ہے اور کون اس کو برباد کرنا چاہتا ہے۔بعد ازاں سٹی کونسل کا اجلاس احتجاج اور شور شرابے کے باعث ختم کردیا گیا۔ میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ آج کا اجلاس کا ختم کیا جاتا ہے جس کے بعد وہ اپنی کرسی اے اٹھ کرچلے گئے۔اس موقع پر حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اجلاس کی کارروائی چلانے کے بجائے مرضی کے لوگوں سے بات کرائی اور اٹھ کر چلے گئے۔انہوں نے کہا سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں آپ کو ایک کروڑ روپے یوسیز میں دیے گئے تھے آپ نے کیا دیا؟ بجٹ پر شب خون قابل قبول نہیں ہے، یہ لوگ15سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔انہوں نے کہا کہ شارع فیصل کی تزئین و آرائش پر پہلے اربوں روپے کھائے یہ اب پھر کھا جائیں گے، جماعت اسلامی عدالتوں میں مقابلہ کرے گی اور سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے۔
کراچی سٹی کونسل

ای پیپر دی نیشن