پشاور(بیورورپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ)سابق وفاقی وزیر دفاع پرویزخٹک نے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے نام سے نئی سیاسی پارٹی کے قیام کا اعلان کردیا،پرویز خٹک پارٹی کے سربراہ مقرر کردیئے گئے ہیں جنہوں نے پیر کو پشاور میں نئی جماعت کا اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں تحریک انصاف کے 57 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے،ابتدائی طور پر پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز میں شامل ہونے والوں میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، سابق صوبائی وزراءاشتیاق ارمڑ، محمد اقبال خان وزیر، محب اللہ خان ، انور زیب خان، ظہور شاکر، سابق معاونین خصوصی سید احمد حسین شاہ، وزیر زادہ، ضیاءاللہ بنگش، تاج محمد خان، سید غازی غزن جمال، فرید صلاح الدین، ملک شوکت علی، ابراہیم خان خٹک، ارباب وسیم حیات، پیر فدا محمد، ملک واجد اللہ، احتشام جاوید اکبر خان، عزیز اللہ گران، فضل مولا، منور خان، محمد دیدار، سید عبد الغفار، سابق ارکان قومی اسمبلی شیر اکبر خان، شوکت علی خان، عمران خان خٹک، صالح محمد، ندیم خیال ، محمد یعقوب شیخ ، آغا گنڈاپور، آسیہ اسد، ولسن وزیر اور فلک ناز کے نام سامنے آئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ہم سانحہ 9 مئی جیسے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستان کی وجود سے ہی ہم سب کا وجود ہے۔ گزشتہ روز پشاور میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں پرویزخٹک نے کہا کہ اولین ترجیح اپنی سیاسی جماعت کا قیام ہے۔ سیاسی رفقا سے مشاورت، فائل ورک جاری ہے۔ایک بیان میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ تحریک انصاف کا خیبرپختونخوا سے مکمل خاتمہ ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے اعلامیہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ 10 سال سے حکومت کرنے والی پارٹی صوبے کی سیاست سے ہی آو¿ٹ ہوگئی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان، سابق وزراءاوردرجنوں ارکان شامل ہوئے ہیں جبکہ نئی پارٹی میں گزشتہ حکومت سے وابستہ 57 سے زائد اراکین اسمبلی شامل ہیں اور مزید شمولیتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اعلامیے کے مطابق نئی پارٹی کا قیام سانحہ 9 مئی پر پی ٹی آئی میں اختلافات اور احتجاج کی صورت سامنے آیا۔ نئی پارٹی میں شامل سیاسی رہنما سابق وزیراعظم عمران خان کو سانحہ 9 مئی کا ذمہ دارقرار دے رہے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ملک دشمن ایجنڈے کو عوام اور پارٹی کی قیادت نے مسترد کردیا، سانحہ 9 مئی پر محب وطن سیاست دانوں نے پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرلیں۔ ذرائع کے مطابق پرویزخٹک نے پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری سے بھی رابطہ کیا۔ سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر ہشام انعام اللہ سے ملاقات اور انہیں اپنی پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی دعوت پر ہشام انعام اللہ نے کہا کہ آپ مجھے پی ٹی آئی میں لائے، بعد میں میری حمایت نہیں کی اس پر پرویز خٹک نے کہا کہ مجھے سائیڈ لائن کیا گیا تھا، میرے ساتھ بھی برا ہوا ہے۔ سابق صوبائی وزیر اشتیاق ارمڑ، سابق صوبائی مشیر ضیاءاللہ بنگش، اور پشاور سے سابق رکن قومی اسمبلی شوکت علی نے پی ٹی آئی پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اس کے علاوہ ڈی آئی خان سے سابق اراکین قومی اسمبلی یعقوب شیخ، آغا اکرام گنڈاپور بھی نئی پارٹی میں شامل ہوگئے۔ مالاکنڈ سے پیر مصور شاہ اور مانسہرہ سے سابق ایم این اے صالِح محمد بھی پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کا حصہ بنے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہشام انعام اللہ نے پرویز خٹک سے کہا کہ سیف اللہ برادران سے مشورہ کرکے آپ کو آگاہ کروں گا۔ دوسری جانب پرویز خٹک کی سربراہی میں آج اجلاس بھی ہوگا جس میں شرکت کیلئے کئی سابق ایم پی ایز اور ایم این ایز کو دعوت دی گئی ہے جبکہ اجلاس میں پرویز خٹک کی جانب سے نئی پارٹی کا اعلان متوقع ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق شاہ فرمان اور شوکت یوسفزئی سمیت 4 رہنما پرویز خٹک سے سیاسی معاملات طے کر رہے ہیں جبکہ محمود خان سے پرویز خٹک نے رابطہ کیا لیکن انکار میں جواب ملا۔ علاوہ ازیں صدر پی ٹی آئی خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے پرویز خٹک کی نئی پارٹی کے قیام پر ردعمل میں کہا ہے کہ پرویز خٹک کی قیادت میں بے ضمیروں کے ٹولے کی عوام میں کوئی حیثیت نہیں، تحریک انصاف بھرپور مقابلہ کرکے الیکشن جیتے گی، آج جو لوگ نئی پارٹی کے قیام پر خوشیاں منا رہے ہیں ان کی خوشیاں وقتی ہیں، مشکل وقت میں تحریک انصاف چھوڑ کر پختون روایات پامال کی گئیں۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ کسی کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نئی پارٹی ان کی سیاست بچانے کی ناکام کوشش ہے۔ الیکشن میں ان لوگوں کی سیاست کا صفایا ہو جائے گا۔ دوسری طرف جہانگیر ترین نے نئی جماعت کے قیام پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ پرویز خٹک کی جماعت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ محب وطن سیاسی قیادت کو ملکی استحکام عزیز ہے عوام اور سیاسی رہنما 9 مئی بیانیہ کی آبیاری کرنے والوں سے علیحدہ ہو رہے ہیں۔پرویز خٹک کی نئی سیاسی جماعت بننے کے کچھ گھنٹے میں ہی اراکین کے تردیدی پیغامات آنا شروع ہوگئے۔ میڈیا کو دیے گئے ناموں میں سے اب تک 11 افراد نئی جماعت میں شمولیت کی تردید کر چکے ہیں جبکہ مزید کے آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما سابق سپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی‘ وزیر زادہ اور سابق ڈپٹی سپیکر محمد جان، افتخار مشوانی، ملک شوکت، تاج محمد خان، پیر مصور خان اور ساجدہ ذوالفقار نے پرویز خٹک کی نئی جماعت میں شمولیت کی تردید کردی۔ اس کے علاوہ سابق ایم پی اے سوات عزیز اللہ خان گراں اور سابق ایم پی اے ایبٹ آباد قلندر خان لودھی، سابق رکن اسمبلی لوئر دیر اعظم خان نے بھی پرویز خٹک کی جماعت میں شمولیت کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ آخری سانس تک پی ٹی آئی اور چیئرمین کا وفادار رہوں گا۔ وزیر زادہ نے کہا کہ اجلاس میں شریک ہوا نہ پرویز خٹک کی پارٹی میں شامل ہوا۔ افتخار مشوانی نے کہا کہ پی ٹی آئی میری پہلی اور آخری پارٹی ہے۔ اعظم خان نے کہا کہ عمران کا سپاہی تھا‘ ہوں اور آخری سانس تک رہوں گا۔ عزیز اﷲ نے کہا پاکستان سے 15 ہزار کلو میٹر دور کینیڈا میں ہوں۔ مسعود خان کے مطابق پی ٹی آئی چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ علاج کیلئے ملک سے باہر ہوں۔ پشاور میں پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے قیام سے متعلق ہونے والے اجلاس میں شرکت کیلئے 2 سابق ارکان خیبر پی کے اسمبلی کو جیل سے لایا گیا۔ ذرائع کے مطابق سابق ارکان کے پی اسمبلی ملک واجد اور ارباب وسیم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید تھے۔ دونوں ملزمان کی 15 جولائی کو درخواست ضمانت خارج کر دی گئی تھی جس کے بعد انہیں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی پنجاب میں ریفارمز نہیں لا سکی، عوام کو بے وقوف بنایا گیا۔ نیا پاکستان بن رہا ہے نہ کوئی سوچ ہے، بس ایک نعرہ ہے، غلط لائن پر لگا دیا گیا۔ عوام کو سمجھانا پڑے گا کہ بس ایک نعرہ ہے اور کچھ نہیں۔ 9 مئی کو جو واقعہ ہوا، اس کے پیچھے کوئی ماسٹر مائنڈ تو ہوگا۔ ایک ہی شخص تھا اعظم خان جو حکومت چلاتا تھا باقی توکچھ ہی نہیں۔ جن لوگوں کی فہرست آئی ہے وہ جعلی ہے لسٹ تو میرے پاس ہے۔ میرے ساتھ بیس پچیس لوگ ہیں جنہوں نے وقت مانگا ہے۔ پنجاب میں بھی بہت سے لوگ ہیں جو رابطے میں ہیں، کچھ لوگ کمٹ کر چکے ہیں کچھ نے وقت مانگا ہے۔ پارٹی کا نام متفقہ سامنے آیا ہے جس پر کئی گھنٹے مشاورت کی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق میں نے کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا جھوٹ پر چلتا ہے۔ گالیاں دینا ان کا کام ہے ۔ ہمارے پاس تین راستے تھے، اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی، سیاست علیحدگی، ہم نے تیسرا راستہ منتخب کیا کہ پاکستان کیلئے سیاست کریں بس ایک ہی کوشش تھی عوام کو بے وقوف بنانا ہے، اب ان لوگوں کو سمجھ آ جائے گی کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔ انتشار ملک کیلئے اچھا نہیں، ہم جمہوری لوگ ہیں، لڑائیوں کے عادی نہیں۔ سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بار بار الیکشن کی پیشکش کی گئی انہوں نے قبول کیوں نہیں کی؟۔ ہم خیال ایم این ایز، ایم پی ایز کا اجلاس ہوا، فیصلہ کیا کہ اپنی پارٹی بنائی جائے پارٹی کے جھنڈے اور منشور سے متعلق جلد آگاہ کریں گے۔ عوام کے سامنے 2 سوال چھوڑتا ہوں، ان پر سب کو سوچنا چاہئے۔ پاکستان تحریک انصاف نے تین چار مرتبہ الیکشن کے مواقع کیوںضائع کئے؟ انتخابات کرانے کے مواقع ہمیں مل چکے تھے کہا ہمیں جمہوریت کے راستے پر چلنا ہے یا انتشار کی سیاست کرتی ہے۔ سوال اہم ہے کیا وجوہات تھیں پی ٹی آئی نے الیکشن قبول نہیں کئے، سب کو سوچنا چاہئے، جمہوری ملک ہے اور الیکشن ہونے چاہئیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے کیوں الیکشن کا وقت ضائع کیا؟۔ بڑا راز ہے۔ دوسری طرف ڈاکٹر افتخار درانی نے کہا ہے کہ پرویز خٹک نے پارٹی تقریب میں ارکان کو مشاورت کیلئے بلایا گیا۔ کہا گیا میڈیا بھی نہیں ہوگا، میڈیا وہاں موجود تھا اور مشاورت بھی نہیں ہو سکی۔ اس لئے اب ہر رکن تردید کر رہا ہے اور پارٹی سے اظہار لاتعلقی کر رہا ہے۔ امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آخر میں پرویز خٹک اور محمود خان رہ جائیں گے۔