منچن آباد‘ بہاولنگر‘ قصور (نمائندگان نوائے وقت) سیلاب نے منچن آباد کے دریائی ایریا میں تباہی مچادی۔ ایک محنت کش جاں بحق ہو گیا۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں‘ سینکڑوں مکانات‘ زرعی آلات اور مویشی صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ انتظامیہ متاثرین کی مدد میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ فوج اور سول سوسائٹی متاثرین کی مدد کے لئے پہنچ گئے۔ متاثرین نے اس تمام تر بگڑتی ہوئی صورتحال کا انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے نقصانات کے ازالے کی اپیل کر دی۔ دوسری طرف دریائے ستلج میں بھکاں پتن پل کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ضلعی حکومت کے پانی سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف سینٹر قائم کر دیئے گئے۔ دوسری طرف ریکسیو ٹیمیں ان متاثرہ علاقوں میں آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ریسکیو ٹیموں نے دریائی بیلٹ سے 5 ہزار سے زائد لوگوں کو انتظامیہ سے ملکر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔ سیلابی پانی سے سینکڑوں جانوروں کو بھی ریسکیو کرلیا گیا۔ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی سے 10 فٹ لمبا مگرمچھ نکل آیا۔ لوگوں نے دھوپ سڑی گاؤں کے قریب دیکھا۔ دریں اثناء دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل کمی ہو رہی‘ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ریسکیو عملے کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نویں روز بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں‘ 5050 افراد اور 1345 مویشی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔