سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ توانائی کے شعبے میں نا اہلی کو اصلاحات قرار دے کر قوم پر مسلط کیا جا رہا ہے، بجلی کی کھپت 2015 میں 13 ہزار میگاواٹ تھی اور اس میں تبدیلی نہیں آئی لیکن صارفین سے 10 گنا زیادہ کیپسٹی چارجز لئے جا رہے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں نا اہلی کو اصلاحات قرار دے کر قوم پر مسلط کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2015 میں 20 ہزار میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ اوسطاً 13 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کی جا رہی تھی اور کیپسٹی چارجز 200 ارب روپے تھے۔گوہر اعجازنے کہا کہ اب تنصیب کی صلاحیت 43 ہزار 400 میگاواٹ کے باوجود کھپت وہی 13ہزار میگاواٹ ہے مگر کیپسٹی چارجز دو ٹریلین روپے ہوگئے ہیں۔ا نہوںنے کہا کہ صارف کو اتنے ہی یونٹ بجلی کے 10 گنا زیادہ کیپسٹی چارجز دینے کا پابند بنایا جا رہا ہے، ان تمام آئی پی پی پلانٹس کو بجلی کی جزوی یا صفر پیداوار پر 2 ٹریلین روپے ادا کئے جا رہے ہیں۔سابق نگران وفاقی وزیر نے حکومت اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے آئی پی پی معاہدوں سے ملک کیسے چلے گا۔