جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے سپریم کورٹ کے ایڈ ہاک جج بننے سے معذرت کرلی ۔ جسٹس مقبول باقر کا کہنا ہے کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر ایڈ ہاک جج بننے سے معذرت کی ہے ، ایڈ ہاک ججز کی تعیناتی پر تنقید بلاجواز کی جارہی ہے ، چیف جسٹس فائز عیسیٰ کا اقدام نیک نیتی پر مبنی ہے ۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ذاتی اور پروفیشنل مصروفیات نہ ہوتیں تو ایڈ ہاک جج ضرور بنتا ،جن دو جج صاحبان نے ایڈ ہاک جج کا عہدہ قبول کیا وہ بھی قابل تحسین ہے ،آئین میں گنجائش ہے کہ چیف جسٹس ایڈہاک جج تعینات کرسکیں ایڈہاک جج کی تعیناتی غیر آئینی نہیں ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل نے سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر رضا مندی ظاہر کردی ہے تاہم جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم نے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ اللہ نے مجھے میری حیثیت سے زیادہ عزت دی، ایڈہاک ججز نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی گئی اس سے شدید مایوسی ہوئی، موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتا ہوں۔