مظاہرین نے جڑانوالا روڈ پر واقع بڑے شاپنگ سنٹرمیں سب کچھ تہس نہس کر دیا۔ غصہ صرف یہیں ختم نہ ہوا تومظاہرین نے گاڑیوں پرزبردست پتھراﺅ کیا اورسائن بورڈ بھی توڑ ڈالے۔ مظاہرین کومنتشرکرنے کے لیے پولیس نے آگے بڑھنے کی ہمت کی تومظاہرین نے پتھراؤ شروع کردیا۔ جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا اورفیسکو ہیڈ کوارٹرمیں داخلے کی کوشش پرشدید شیلنگ کی اورمتعدد مظاہرین کوحراست میں لے لیا گیا۔ خانیوال میں بجلی کے ستائے مظاہرین نے وزیراعظم کے مشیرخاص احمد یار ہراج اور چیرمین ایرا حامد یارہراج کے گھر کا گھیراو کیا۔ مظاہرین کو مشتعل کرنے کیلئے گارڈز نے فائرنگ کر دی جس سے بارہ سالہ بچہ گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا جبکہ سات افراد زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد شہرمیں حالات خراب ہوگئے اورایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ شہرمیں تمام مارکیٹیں بند کردی گئیں۔ دوسری جانب جلال پوربھٹیاں میں بھی بجلی کے عذاب سے تنگ سیکڑوں افراد نے ریلی نکالی۔ ریلی گیپکو آفس کے پاس پہنچی تو مشتعل مظاہرین نے دفترپرحملہ کردیا اورگیٹ توڑکرآگ لگا دی جسکے باعث دفترمیں موجود فرنیچراور قیمتی سامان سمیت واپڈا کا ریکارڈ جل کرخاکسترہوگیا۔
ادھرملکہ کوہسار مری میں لوڈشیڈنگ سے پانی کی قلت کیخلاف ایک بڑی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے شدید نعرے بازی کی اور ٹائر جلا کر ٹریفک بلاک کر دی ۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی عوام نے ٹائرجلا کرگوجرہ روڈ اورریلوے ٹریک بلاک کردیا اورلاہورجانیوالی بزنس ایکپریس ٹرین کو روک لیا۔ کلورکوٹ اورشورکوٹ کینٹ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی، تمام کاروباری مراکز اور بازار بند رہے۔ وزیر آباد میں خواجہ سرا بھی سڑکوں پر نکل آئے اور لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی ۔ اسکے علاوہ شہرمیں شٹرڈاﺅن ہڑتال بھی کی گئی۔