لاہور (لیڈی رپورٹر) لاہورکالج برائے خواتین یونیورسٹی میں بابائے صحافت مولانا ظفرعلی خاں اور تحرےک پاکستان پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب میں مقررین نے کہا ہے کہ تحرےک پاکستان مےں نماےاں کردار ادا کرنے والی شخصےات سے نئی نسل کو روشناس کرانا وقت کا تقاضا ہے، مولانا ظفرعلی خاں نے اپنی صحافت اور شاعری سے تصور پاکستان کو آگے بڑھاےا، انہوں نے زمےندار اخبار سے مسلمانان ہند کی ترجمانی کا فرےضہ انجام دےا، اخبار کے لفظ لفظ کو وقار اور مدےر کے عہدے کو عزت بخشی۔ فاطمہ جناح ہسٹورےکل سوسائٹی شعبہ تارےخ کے زےر اہتمام سےمےنار مےں وائس چانسلر ڈاکٹر صبےحہ منصور، مجےب الرحمان شامی اورےا مقبول جان، جمےل اطہر، سجادمےر اور مواحد حسےن کا اظہار خےال کےا۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ مولانا ظفر خاں اور قائداعظم نہ ہوتے تو آج پاکستان نہ ہوتا۔ اوریا مقبول جان نے کہا مولانا ظفرعلی خاں نے بحیثیت صحافی اپنے اخبار زمےندار کے ذرےعے مسلمانوں کے حقوق کے علمبردار بنے۔