”توانائی بحران، بھارتی پیشکش ایک چال ہے ہرگز قبول نہ کی جائے“

لاہور (خصوصی نامہ نگار + کامرس رپورٹر + کلچرل رپورٹر + آئی این پی) مختلف سیاسی مذہبی رہنماﺅں، اقتصادی ماہرین اور عوام نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کی طرف سے پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے کے بیان کو مضحکہ خیز اور بھارتیوں کی چال قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت بھارت کی ایسی کسی پیشکش کو قبول نہ کرے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان منور حسن نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ”پاکستان کو توانائی بحران سے نکالنے اور مشکل وقت میں مدد کرنے“ کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارت نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا اور پاکستان پر تین جنگیں مسلط کر چکا ہے۔ بھارت نے 1971ء میں پاکستان کو دو لخت کرنے میں مرکزی کردارادا کیا۔ پاکستان کو بنجر بنانے کے لئے پاکستانی دریاﺅں پر درجنوں ڈیم بنا کر پاکستان کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔ 65 سال سے کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لئے برسرپیکار ہیں جن کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے بھارت نے عالمی قراردادوں کی پروا نہ کرتے ہوئے کشمیری مسلمانوں کو بندوق کے زور پر غلام بنا رکھا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا بیان پاکستانی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے اور نواز شریف کو شیشے میں اتارنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ دوسری طرف ماہرین اقتصادیات نے پاکستان حکومت پر بھارت کی جانب سے توانائی بحران حل کرنے کی پیشکش کو ہرگز قبول نہ کئے جانے پر زور دیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہاکہ بھارت پاکستان کو کبھی روشن نہیں دیکھ سکتا اسکی ہر پیشکش کے پیچھے کوئی نہ کوئی چال ضرور ہوتی ہے۔ بھارت کی یہ پیشکش ہرگز منظور نہیں کی جانی چاہئے اور توانائی کے حل کےلئے جو دوسرے متعدد ذرائع موجود ہیں ان کو بروئے کار لانا چاہئے پاکستان وسائل کی دولت سے مالا مال ہے۔ ایگرو فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے کہا کہ بھارت جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور پانی کا مسئلہ1961 کے معاہدے کے مطابق حل نہیں کرتا تب تک اس ازلی دشمن کی کسی پیشکش کو قبول نہ کیا جائے۔ اگر بجلی نہیں ہی ہے تو ایران یا چین سے لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک ایسا طبقہ سامنے آ گیا ہے جو بھارت کو ہر صورت میں تجارت کےلئے پسندیدہ قوم کا درج دلانا چاہتا ہے۔ سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین ورلڈ واٹر اسمبلی کے چیف کوآرڈینیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ بھارت سے بجلی درآمد کرنے کا معاہدہ دراصل بھارتی آبی جارحیت کو تسلیم کرنے کے متردف ہو گا‘ بھارت کی ایک مدت سے دریائے چناب ، جہلم اور سندھ پر بھارتی حدود میں 10ڈیم بنانے کی اجازت مانگنا اورسستے داموں بجلی فراہمی کی پیشکش بڑا فراڈ ہے، پانی اور کشمیر پاکستان کیلئے زندگی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وحدت کالونی کے رہائشی محمد شاہد نے کہا ہے کہ بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردی کروا رہا ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا، لہذا اس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں کرناچاہئے۔ جلو موڑ کے رہائشی محمد امین نے کہا ہے بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے وہ ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے مدد نہیں کر سکتا لہذا اس کی مدد کی پیشکش بھی اس کی کوئی چال ہے۔ اقبال ٹاﺅن کے رہائشی مظہر حسین نے کہا بھارت کے ہم ٹماٹر اور آلو کھا رہے ہیں تو بجلی لینے میں کیا حرج ہے لہذا بھارت اگر بجلی دیتا ہے تو لے لینی چاہئے۔ اچھرہ کے رہائشی یونس خان نے کہا ہے کہ بجلی کی کمی ک یوجہ سے 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے اگر بھارت سے بجلی سستے داموں مل رہی ہے تو دیر نہیں کرنی چاہئے۔ سنت نگر کے رہائشی اسلم اقبال نے کہا ہے کہ بھارت ہمارا دشمن ہے اس کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ نہیں کرنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن