لاہور (سپورٹس رپورٹر) پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن صوبے میں کسی غیرقانونی باڈی کو تسلیم نہیں کرتی، صوبہ پنجاب نے نیشنل گیمز کی میزبانی کے فرائض انجام دئیے، اس کا کوئی کھلاڑی غیرقانونی گیمز کا حصہ نہیں بنے گا۔ غیرقانونی عبوری کمیٹی اپنے منفی ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو پارلیمنٹ ہا¶س کے سامنے کھلاڑیوں کے ساتھ مظاہرہ کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار پنچاب اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ادریس حیدر خواجہ نے مختلف کھیلوں کی ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے ساتھ ہنگامی میٹنگ کے بعد مشترکہ بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن اور اس سے الحاق رکھنے والے ایسوسی ایشنز نے غیرقانونی عبوری کمیٹی کی جانب سے پنجاب کے معاملات میں مداخلت کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ چند مفادپرست عناصر صوبے میں متوازی باڈی بنا کر گند ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اصل اور نقل کی پہچان ختم ہو جائے۔ پنجاب کا کوئی کھلاڑی غیرقانونی کھیلوں میں کسی طور پر حصہ نہیں لے گا جسے نیشنل گیمز کا نام دیا جا رہا ہے۔ صوبہ پنجاب چھ ماہ قبل 22 سے 28 دسمبر تک لاہور میں 32 ویں نیشنل گیمز کا انعقاد کرا چکا ہے۔ بعض افراد جعلی کھلاڑیوں کو پنجاب کی یونیفارم پہنا کر غیرقانونی نیشنل گیمز میں پنجاب کا دستہ پیش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم انہیں باور کراتے ہیں اگر غیرقانونی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم ان کے خلاف قانونی چارہ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ غیرقانونی گیمز کے خلاف احتجاج کے لئے پنجاب کے مرد و خواتین کھلاڑی پارلیمنٹ ہا¶س اسلام آباد کے سامنے مظاہرہ کرینگے۔ ہنگامی اجلاس میں پنجاب اتھلیکٹس، پنجاب بیڈمنٹن، پنجاب بیس بال، پنجاب باسکٹ بال، پنجاب باڈی بلڈنگ، پنجاب باکسنگ، پنجاب سائیکلنگ، پنجاب فٹبال، پنجاب جمناسٹک، پنجاب ہینڈبال، پنجاب جوجسٹو، پنجاب کبڈی، پنجاب روئنگ، پنجاب رگبی، پنجاب تائیکوانڈو، پنجاب سوفٹ بال، پنجاب سوئمنگ، پنجاب رسہ کشی، پنجاب ویٹ لیفٹنگ، پنجاب ریسلنگ اور پنجاب ووشو ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے شرکت کی اور تمام فیصلوں کی تائید کی۔