نظریاتی سمر سکول… مضبوط اور تابناک مستقبل کی بنیاد

نظریاتی سمر سکول نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی ایک انتہائی کامیاب اور قابلِ تحسین کاوش ہے۔ 2002ء میں منعقدہ ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موسم گرما کی تعطیلات کے دوران بچوں کی ذہنی و اخلاقی تربیت اور ان کے دل و دماغ میں اپنی قوم‘ ملک اور ملتِ اسلامیہ کے حوالے سے احساس تفاخر پیدا کرنے کیلئے سمر سکول کے نام سے ایک تربیتی پروگرام کا اہتمام کیا جائے۔ ٹرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ صرف سمر سکول کہنا کافی نہیں بلکہ اسے نظریاتی سمر سکول قرار دیا جائے۔ چنانچہ 2002ء میں نظریاتی سمر سکول کا پہلا اور دوسرا تعلیمی سیشن انعقاد پذیر ہوا۔ الحمدللہ! اب تک اسکے 13سیشن منعقد ہوچکے ہیں جن سے ہزاروں طلبا و طالبات نے استفادہ کیا ہے۔ آج کل اس کا چودہواں سالانہ سیشن ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘ لاہور میں جاری ہے جس کا افتتاح محترم ڈاکٹر مجید نظامی اور ممتاز مسلم لیگی رہنما سید غوث علی شاہ نے گزشتہ روز کیا۔ اِس موقع پر ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمداور سیکرٹری شاہد رشید بھی موجود تھے۔
نظریاتی سمر سکول اس ضرورت کو بطریقِ احسن پورا کرتا ہے۔ اس سکول کا ماٹو ’’پاکستان سے پیار کیجئے‘‘ ہے۔ اس کا مقصد یا مشن یہ ہے کہ سکولوں میں زیر تعلیم نوخیز نسلوں کی اس طرح ذہنی آبیاری کی جائے کہ وہ اپنی شاندار اخلاقی‘ تعلیمی اور نظریاتی روایات سے آگاہی حاصل کریں اور ان میں خود اعتمادی پیدا ہو۔ اس سکول میں 6سے 13سال کی عمر کے بچے داخل ہوتے ہیں۔ یہ وہ عمر ہے جس کے دوران بچوں کو جو بھی باتیں بتائی جائیں‘ وہ ان کے ذہن پر نقش ہوجاتی ہیں۔ نظریاتی سمر سکول میں طلبہ کو آسان فہم انداز میں باور کرایا جاتا ہے کہ ہمارے قومی وجود کا اصل سرچشمہ نظریۂ پاکستان یا دو قومی نظریہ ہے جو درحقیقت ہمارے اسلامی تشخص کا دوسرا نام ہے۔ اس تشخص کی بدولت ہمارے بزرگوں نے جان و مال اور عزت و آبرو کی بیش بہا قربانیاں دے کر پاکستان حاصل کیا تھا۔ ہمیں ہر دم اللہ تبارک و تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں ایک آزاد ملک کے آزاد شہری کی حیثیت سے پیدا فرمایا کیونکہ دنیا میں ایمان کے بعد آزادی ہی سب سے بڑی نعمت ہے۔ محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب کے آغاز میں بچوں کو اس امر پر مبارکباد دی کہ انہیں نظریاتی تعلیم و تربیت حاصل کرنے کا موقع میسر آیا ہے۔ اُنہوں نے بچوں کو تلقین کی کہ وہ سب کام کاج چھوڑ کر اپنی پوری توجہ حصول تعلیم پر صرف کریں کیونکہ تعلیم کے بغیر انسان زندگی کے کسی بھی میدان میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔ غیرتعلیم یافتہ انسان کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی لہٰذا انہیں ہر قیمت پر تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔ میں تہہ دل سے آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ اپنی سرگرمیوں کی چھٹیاں قربان کرکے یہاں بیٹھے ہیں۔ میں آپ کے والدین کا بھی ممنون ہوں جنہوں نے آپ کو اس سکول میں داخل کرایا۔ بس آپ دو شخصیات کو کبھی نہ بھولیے گا یعنی قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کیونکہ ایک شخصیت نے پاکستان کو بنایا ہے تو دوسری نے اس مملکت کا تصور پیش کیا تھا۔ آپ اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔وہ ہمارے ملک میں دہشت گردی اور بے امنی کو ہوا دے رہا ہے۔ درحقیقت وہ ہماری آزادی کے درپے ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ نظریاتی سمر سکول میں حاصل کردہ تعلیم و تربیت کے طفیل آپ اپنی آزادی کی دل و جان سے حفاظت کریں گے۔  سید غوث علی شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی سرپرستی میں اس سکول کا انعقاد نہایت مفید اور دوررس نتائج کا حامل ہے۔ اس میں گزرے وقت کی بدولت آپ جان سکیں گے کہ قائداعظمؒ کی قیادت میں مسلمانوں نے پاکستان کیوں اور کیسے حاصل کیا۔ آپ پاکستان کے معمار ہیں۔ آپ محنت کریں اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد دل و جان سے پاکستان کی خدمت اور حفاظت کریں۔ اُنہوں نے بچوں کو نصیحت کی کہ وہ بھارت سے کشمیر واپس لینا ہرگز نہ بھولیں۔ آج نہیں تو کل ضرور اسے پاکستان کا حصہ بنائیں۔ علامہ محمد اقبالؒ اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سوانح حیات کے مطالعہ کے ساتھ جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی زندگی اور جدوجہد کا بھی مطالعہ کریں تاکہ آپکے دل میں وطن سے محبت اور اسکی حرمت کے تحفظ کیلئے جان تک قربان کردینے کے جذبات پیدا ہوسکیں۔محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنی طرف سے دوسری کلاس کے  ہر طالبعلم کیلئے ایک سو روپے دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ آپ اس سے آئس کریم کھائیںیا کوئی بھی اور چیز جسے آپ کا دل چاہے۔ بچوں نے اس بات پر خوش ہوکر زور دار تالیاں بجائیں اور محترم ڈاکٹر مجید نظامی سے اظہار تشکر کیا۔

ای پیپر دی نیشن