احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے ۔۔۔۔۔۔ مگر حکومت گرانا درست نہیں”شیری رحمن سے گفتگو

Jun 18, 2014

عنبرین فاطمہ
پاکستان پیپلز پارٹی کی منتخب جمہوری حکومت نے اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کی تو یوں لگا جیسے ملک میں جمہوریت اب مستحکم ہو رہی ہے۔مگر مسلم لیگ (ن) کی منتخب حکومت کو ابھی ایک سال ہی گزرا ہے کہ جمہوریت کے پٹری سے اترنے کی باتیں تواتر سے ہونے لگی ہیں جوکہ اچھا شگون نہیں ہے۔دوسری طرف حکومت نے اپنادوسرا بجٹ پیش کر دیا ہے عوامی ،سیاسی و سماجی حلقوں میں کہیں اسے سراہا جا رہا ہے تو کہیں تنقید کی جا رہی ہے یوں بجٹ پر ملا جلا رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔حکومت کو دھرنوں،جلسوں اور ٹرین مارچوں سامنا ہے اس ساری صورتحال پر بات کرنے کےلئے ہم نے امریکہ میں سابق سفیر و وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ”شیری رحمان“ سے گفتگو کی۔شیری رحمان نے کہا کہ جمہوریت کسی بھی صورت پٹری سے نہیں اترنی چاہیے اللہ اللہ کرکے پاکستان کو جمہوریت کا دوسرا دور کامیابی سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن حکومت کو گرانے کے لئے کمر کس لینا یہ کسی بھی طرح سے حب الوطنی نہیںہے۔ابھی حکومت کو ایک سال مکمل ہوا میرے حساب سے اسے کام کرنے دیا جانا چاہیے۔جہاں تک پاکستان پیپلز پارٹی کی بات ہے تو اس نے ہمیشہ جمہوریت کی بات کی اوراپنی جانیں تک قربان کرنے سے گریز نہیں کیا۔لہذا پیپلزپارٹی کسی بھی صورت جمہوریت کو پٹری سے نہیں اترنے دے گی ،جمہوریت کو مستحکم کرنے کےلئے پی پی پی مکمل طور پر حکومت کے ساتھ ہے۔محترمہ بے نظیر بھٹو کا خواب تھا کہ پاکستان میں جمہوریت پنپے آج اگر وہ حیات ہوتیں تو پاکستان کو جمہوریت کے دوسرے دور میں داخل ہوتا دیکھ کر بہت خوش ہوتیں۔پاکستان کی سیاسی تاریخ
جہاں تک ٹرین مارچ اور دھرنوں کی بات ہے تو یہ چیزیں جمہوریت کو غلط پیغام دے رہے ہیں جو کہ حوصلہ افزاءبات نہیں ہے باتیں سڑکوں پر نہیں میز پر ہونی چاہیے۔جہاں تک کراچی کے حالات کی بات ہے تو کراچی اور سندھ حکومت دہشت گردی کا خاتمہ اکیلے نہیں کر سکتی۔حکومت کو چاہیے کہ ان کو وسائل فراہم کرے اور مرکز میں بھی فیصلہ کرے کہ ملک کو کس طرح سے بچانا ہے۔ابھی تک دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی وضع کرنے میں ہم جو وقت صرف کر چکے ہیں اس کی بجائے اب ہمیں وقت ضائع کئے بغیر عملی اقدامات کرنے ہوں گے اور صوبوں کے ساتھ بہتر تعلقات کو برﺅے کار لانا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں شیری رحمان نے کہا کہ سال کا پہلا ڈرون حملہ قابل قابل مذمت ہے اس کی مذمت ہونی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ طالبان حملوں کا مقابلہ کرنے کےلئے حکومت موئثر منصوبہ بندی کرے ۔جہاں تک حکومت کا دوسرا فیڈرل بجٹ پیش کرنے کی بات تو میں سمجھتی ہوں کہ بجٹ میں سندھ کے وسائل میں سے رقوم کم کرکے پنجاب کو نوازا گیا ہے۔اس طرح کے کام کرکے حکومت اپنے پاﺅں پر کلہاڑی مار رہی ہے ان کے پاس پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت بھی ہے اور عوام میں ان کی ساکھ بھی ہے اس کے باوجود ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں جو کہ غیر مقبول ہیں۔سیاسی جماعتوں کی حمایت کو سراہنا اور ان کو ساتھ لیکر چلنا ہی جمہوریت کا اصل حسن ہوتا ہے میںحیران ہوں کہ پیپلز پارٹی کی مکمل سپورٹ حکومت کے ساتھ ہے اس کے باوجود اس جماعت کے ساتھ امتیازی سلوک دیکھنے کو مل رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے قدم ڈگمگا رہے ہیں اور یہ کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔میاں محمد نواز شریف کو چاہیے کہ وہ جو بھی فیصلہ کریں نہایت سوچ سمجھ کر کریں کیونکہ اس وقت ملک نہایت ہی نازک موڑ سے گزررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کو تباہ کرنے کا خواب دیکھنے والے یقیناً ناکام ہوں گے حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں کا فرض ہے کہ وہ دہشت گردوں اور تخریب کاری کی راہوں کو روکیں انہیں نیست و نابود کریں۔ہم مانتے ہیں کہ حکومت کو چینلجز درپیش ہیں جن سے نمٹنے کےلئے خاصا وقت بھی درکار ہے لیکن اس وقت حکومت کا اولین فرض ہے کہ وہ دہشت گردوں سے نمٹنے کےلئے واضح اور ٹھوس حکمت عملی مرتب کرے۔

مزیدخبریں