لاہور (خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2014-15ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن نے بجٹ اور حکومت کی ناکامیوں جبکہ حکومتی ارکان کی بجٹ کے حق میں تقاریر کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا، حکومت اور اپوزیشن ارکان بحث کے دوران شیم شیم اور جھوٹے جھوٹے کے نعرے بھی لگاتے رہے۔ میاں اسلم اقبال نے کہا گذشتہ بجٹ میں حکومت نے جو دعوے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے۔ کیا پنجاب بھر کے سکولوں میں سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔ بجٹ میں سکول کونسلز بنانے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ایک بھی سکول کونسل نہیں بنائی گی۔ پنجاب کا بجٹ جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے۔ حکومت کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور ہیں۔ حکمران صرف شعبدہ بازی کے بجٹ میں اضافہ کر رہے ہیں۔ لاہور میں صوبے کے دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والی تین یونیورسٹیز کو کیمپس بنانے کی اجازت دی ہے لیکن میرا مطالبہ ہے اس کی انکوائری کرائی جائے کیونکہ وزراء نے پیسے لیکر کیمپس بنوائے ہیں۔ چار ارب سے ہیلتھ انشورنس کارڈز کا وعدہ کیا گیا لیکن ایک شخص کو بھی یہ کارڈ جاری نہیں ہو سکا۔ حکمرانوں کو عوام کی بیماری، غربت، مہنگائی سے کوئی غرض نہیں ان کو صرف اپنی کرپشن کی فکر ہے اور انکی ساری توجہ پل بنانے پر ہے کیونکہ یہ حکومت بنک، سریا، سیمنٹ اور شوگر مافیا پر مبنی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رانا ارشد نے کہا کہ پنجاب حکومت نے عوام دوست بجٹ دیا ہے۔ حکومت کے دل میں غریبوں کا درد ہے۔ جنوبی پنجاب کیلئے ترقیاتی بجٹ کا 36 فیصد مختص کیا گیا ہے۔ سرکاری رکن چودھری سرفراز افضل نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ نوجوانوں، خواتین اور غریب آدمی کا بجٹ ہے اور ایک ارب 96 کروڑ روپے کھیلوں کے نئے میدانوں اور سپورٹس کی سرگرمیوں کیلئے رکھے گئے ہیں۔ اپوزیشن صرف سیاسی پوائنٹ سکورننگ کر رہی ہے۔ شمیلہ اسلم نے کعہا کہ شب و روز کی محنت کے بعد اس قابل ہوئے ہیں کہ پنجاب کے عوام کو اچھا بجٹ دے سکیں، بہت جلد عوام کو اس بجٹ کے ثمرات ملیں گے۔ ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ صحت کے لئے کوئی خاص اقدام نہیں اٹھائے گئے۔ باؤ اختر علی نے کہا کہ تاریخی بجٹ پیش کرنے پر وزیراعلیٰ اور وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔