کراچی (نیوز ایجنسیاں) سندھ اسمبلی نے گزشتہ روز ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی، جس میں سندھ میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی مذمت کی گئی اور اسے وفاقی وزارت پانی و بجلی کا سندھ کے ساتھ امتیازی اور کینہ پرور سلوک قرار دیا گیا۔ یہ قرارداد سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے پیش کی ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ’’یہ اسمبلی وفاقی وزارت پانی و بجلی کے حکام کے سندھ کے عوام کے ساتھ کینہ پرورسلوک اور امتیازی اقدامات کی مذمت کرتی ہے۔ سندھ میں 18 سے 20 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے اور اس پر وفاقی حکام غلط بیانات دیتے ہیں، جھوٹے دعوے کرتے ہیں اور یہ وعدے کرتے ہیں کہ آئندہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی اور یہ دعوے کرتے ہیں کہ سحر و افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی۔ اس کے باوجود لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 168 میں سے صرف 15 ارکان موجود تھے جس کے باوجود بجٹ پر بحث جاری رہا اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہاراسحن نے کہا کہ ہمارے کسی رکن نے کسی لیڈر شپ کوتنقید کا نشانہ نہیں بنایا جبکہ سپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ کسی پارٹی کی قیادت اور ذاتیات پر حملہ کرنے یا جذبات میں آنے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے۔ سندھ اسمبلی میں جمعرات کو رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعہ پر اپوزیشن اور حکومت نے افسوس کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جائے گی اور ان کے احترام کو ملحوظ رکھا جائے گا ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ میں نے اسمبلی کی ریکارڈنگ دوبارہ سنی ہے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان کی تقاریر میں کوئی ایسی بات نہیں کی گئی، جس سے کسی پارٹی لیڈر کو تنقید کا نشانہ بنانے کا تاثر ملتا ہو۔ سینئر وزیر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ایسے واقعات پر ہم سب کو افسوس ہے ۔ ہم نے ہمیشہ خندہ پیشانی سے تنقید کو برداشت کیا ۔ کسی ثبوت کے بغیر کرپشن کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں اور سب کو کرپٹ کہا جاتا ہے ۔ ہم پر ذاتی حملے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں چوتھے روز بھی بجٹ پر بحث جاری رہی۔ بحث میں حصہ لینے والے زیادہ تر ارکان کی تقاریر سیاسی تھی ۔ بجٹ پر بہت کم ارکان نے بات کی۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی ۔ اردو بولنے والے سندھ کا حصہ اور ہمارے بھائی ہیں ۔ وہ بھی ’’ سن آف سوائل ‘‘ بن کر دکھائیں ۔ مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان نے شہر ذوالفقار آباد کے منصوبے کو سندھ دشمن قرار دیا ۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے بھی بجٹ پر سخت تنقید کی اور کہا کہ شہری علاقوں کو نظرانداز کیا گیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے سید امیر حیدر شاہ نے کہاکہ بجٹ اگر صحیح طریقے سے خرچ کیا جاتا تو آج سندھ کا نقشہ ہی تبدیل ہو جاتا۔ ذوالفقار آباد کا منصوبہ مردہ گھوڑا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر عبدالستار راجپر نے کہاکہ تین صوبوں نے کالا باغ ڈیم کو مسترد کر دیا ہے لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت ہر روز کالا باغ ڈیم ایشو کو زندہ کر دیتی ہے ۔ سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔