اسلام آباد( آن لائن ) اسلامی نظریہ کونسل (سی آئی آئی) کے چیئرمین کے طور پر مولانا محمد خان شیرانی کی تقرری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ابتدائی سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج عامر فاروق نے وفاق کو اس حوالے سے نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 دن میں جواب طلب کرلیا۔ واضح رہے مولانا شیرانی کو صدر مملکت نے 2013 میں اسلامی نظریہ کونسل کے چیئرمین کے طور پر تعینات کیا تھا۔ مولانا شیرانی بلوچستان میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 264 سے منتخب رکن اسمبلی بھی ہیں۔لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز میں قانون کے استاد معین حیات چیمہ نے اپنے وکیل مرزا شہزاد اکبر کے توسط سے مولانا شیرانی کی تقرری کے خلاف پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا مولانا شیرانی اس عہدے کے لیے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے چونکہ وہ ایک رکن اسمبلی ہیں لہذا وہ حکومت کے زیرِ کنٹرول کسی ادارے کی سربراہی کے فرائض سرانجام نہیں دے سکتے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کونسل کو سیاسی تقرریوں اور حکومتی اتحاد میں شامل ایک چھوٹی سی جماعت کے ارکان کو سہولیات اور مراعات پہنچانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ کونسل کے موجودہ چیئرمین کی تقرری بھی اس حوالے سے پریشانی کا باعث ہے کیونکہ ان کے پاس ایک آئینی دفتر کی سربراہی کرنے کے لیے ضروری اسناد نہیں اور ان کی سربراہی کے دور میں اسلامی نظریہ کونسل نے آئین اور اسلام کو شرمندگی سے دوچار کیا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مولانا شیرانی کی تقرری غیر قانونی اور آئین کے خلاف تھی، کیونکہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل جیسے عوامی ادارے کی چیئرمین شپ کے لیے درکار تعلیمی اور پیشہ ورانہ ضروریات پر پورا نہیں اترتے۔مزید کہا گیا کہ آئین میں یہ واضح طور پر لکھا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان کو فلسفہ اسلام اور پاکستان کے معاشی، سیاسی اورقانونی مسائل سے مکمل طور پر آگاہ ہونا ضروری ہے۔پٹیشن میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا جس کے مطابق عوامی اداروں کے چیئرمین کی تقرری کے لیے صدر کو دی گئی صوابدید بالکل آزادانہ نہیں اور اسے منصفانہ طور پر کیا جانا چاہیے، درخواست گزار کے مطابق مولانا شیرانی نے صرف متاع العلوم کوئٹہ اور معراج العلوم بنوں کے مدارس سے تعلیم حاصل کی۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ مولانا شیرانی کی تقرری حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو خوش کرنے کی ایک کوشش ہے درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ مولانا شیرانی کی تقرری کو کالعدم یا ابتدا سے ہی ناموزوں قرار دیں۔
تقرری چیلنج