اسلام آباد ( جاوید صدیق) پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے گزشتہ روز جے آئی ٹی کے سامنے ساڑھے تین گھنٹے کی پیشی کے دوران کئی سوالات کے جوابات دئیے۔ اس بارے میں قطعیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان سے حدیبیہ کیس کے بارے میں استفسارات کئے گئے۔ تاہم شہبازشریف جب جوڈیشل اکیڈمی میں پیشی بھگت کر باہر آئے تو وہاں انہوں نے شریف خاندان کا موثر طور پر دفاع کیا۔ اپنے مخصوص انداز میں سیاہ رنگ کا ہیٹ پہنے ہوئے پنجاب کے وزیراعلی نے شریف خاندان کے احتساب کے حوالے سے سیاسی مخالفین پر تابڑ توڑ حملے کئے اور کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے جنرل مشرف کے دور تک ان کا احتساب ہوتا چلا آیا ہے۔ لیکن ان کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوسکی اور نہ ثابت ہوسکے گی۔ چند منٹوں کی گفتگو میں انہوں نے اپنا کیس موثر انداز میں پیش کیا۔ وزیراعلیٰ اپنی تقریروں میں اکثر اشعار بھی پڑھتے ہیں گزشتہ روز انہوں نے پاکستان کے ساتھ اپنی محبت کا تذکرہ کرنے کے لیے معروف شاعر افتخار عارف کا یہ شعر بھی پڑھا
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے
وزیراعلیٰ پنجاب نے میڈیا سے بات چیت میں تنقید کا ہدف اپنی پرانی حریف جماعت پیپلز پارٹی کو بنایا۔ اور کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی صاحبزادی کے ادوار حکومت میں ان کا احتساب ہوتا رہا اور ان کے کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا۔ شہبازشریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے جس بلٹ پروف گاڑی میں آئے اس کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان چلا رہے تھے۔ وزیراعلی کی وزیر داخلہ سے گاڑی چھنتی ہے۔ وزیراعلیٰ کے ساتھ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی گاڑی میں تھے۔ وزیراعلیٰ کے سٹاف کو جوڈیشل اکیڈمی کے گراو¿نڈ فلور میں بیٹھایا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ جب جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر باہر آئے تو وہ ایک سیاہ رنگ کا ہیٹ پہنے ہوئے تھے۔ جس کے بارے میں عمران خان نے پھبتی کسی ہے کہ شہبازشریف نے ”پانامہ ہیٹ“ پہن کر میڈیا سے گفتگو کی۔
موثر دفاع