دارجلینگ (نیوز ڈیسک) بھارت کے معروف سیاحتی مقام اور مغربی بنگال کے شہر دارجلینگ میں بنگالی زبان نافذ کرنے کے خلاف اور علیحدہ گورکھالینڈ ریاست کی تشکل کیلئے گورکھا علیحدگی پسندوں کی 10 روز سے جاری ہڑتال اور احتجاجی لہر ہفتہ کے روز پھر تشدد کا رنگ اختیار کر گئی۔ بھارتی پولیس اور فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 4 گورکھا علیحدگی پسند ہلاک جبکہ انڈین ریزرو بٹالین کے ایک افسر سمیت 36 اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔گورکھا جن شکتی مورچہ نامی سیاسی جماعت جو مرکز میں مودی سرکار کی اتحادی ہے نے مودی کی بدترین مخالف ترنمول کانگریس کی سربراہ وزراعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینرجی کے خلاف عرصے سے مہم چلا رکھی ہے۔ ہفتہ کے روز بھی جی جے ایم کے کارکنوں نے دارجلینگ اور اس کے نواحی علاقوں میں سرکاری دفاتر پر حملے کئے۔ کئی گاڑیاں جلا ڈالیں جبکہ نیم فوجی دستوں اور پولیس اہلکاروں پر ڈنڈوں‘ پتھروں اور پٹرول بموں سے حملے کئے۔ زخمی فوجی افسر کرن تمنگ جوکہ انڈین ریزرو بٹالین کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ ہیں‘ ان کی اور 20 دیگر اہلکاروں کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے گزشتہ روز فون کرکے وزیراعلیٰ ممتا بینرجی سے ریاست خاص کر دارجلینگ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دوسری طرف گورکھا جن شکتی مورچہ کے سربراہ بمل گورنگ نے روپوشی کے دوران ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ گورکھا عوام علیحدہ گورکھا لینڈ ریاست کے حصول تک چپ نہیں بیٹھیں گے۔ موت ملے یا کامیابی‘ ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ہمارے 3 کامریڈ ”شہید“ ہوئے ۔ ادھر وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے کولکتہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیاکہ وہ مر جائیں گی مگر مغربی بنگال کو تقسیم نہیں ہونے دیں گی۔ دارجلینگ میں جو ہو رہا ہے اس کے پیچھے گہری سازش ہے۔ گورکھوں کے پاس بھاری اسلحہ اور رقم کہاں سے آرہی ہے۔ ان کے ہماری ہمسایہ ریاستوں میں علیحدگی پسندوں سے رابطے ہیں۔ بدامنی میں ایک ملک بھی ملوث ہے‘ تاہم ابھی اس کا نام ظاہر کرنا مناسب نہیں۔
دارجلنگ : گورکھا علیحدگی پسندوں کا پرتشدد احتجاج‘ چار افراد ہلاک‘ 36 اہلکار شدید زخمی
Jun 18, 2017