صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے پنجاب اسمبلی میں میزانیہ 2019-20 ء پیش کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جب مسند اقتدار سنبھالا تو ملک کے معاشی حالات بہت زیادہ خراب تھے۔ مشکل حالت میں تحریک انصاف کی حکومت نے حقیقی معنوں میں متوازن بجٹ پیش کیا ہے جس میں کم وسیلہ، محروم طبقات اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کی فلاح و بہبود ار ترقی کے لیے جامع پروگرام پیش کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں یکساں علاقائی ترقی کو ترجیح دی گئی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے وژن کی جھلک ملتی ہے۔بجٹ سیشن اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ ا س میں ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے اور عوام کو ہرممکن سہولیات بہم پہنچانے کیلئے جامع اور ٹھوس حکمت عملی وضع کی جاتی ہے۔ پنجاب کے آئندہ مالی سال2019-20 ء کے بجٹ کا ٹوٹل حجم 2,300 ارب 57 کرو روپے ہے جس میں سے 350 ارب روپے ترقیاتی جبکہ 1,717 ارب 60 کروڑ روپے جاری اخراجات کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔ مالی سال 2019-20 ء میں ''General Revenue Receipts'' کی مد میں 1,1990 ارب روپے کی وصولیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ این ایف سی کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب کو 1601 ارب 46 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے جبکہ صوبائی محصولات کی مد میں 388 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ مالی سال میں جاریہ اخراجات کا کل تخمینہ 1298 ارب 80 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں 337 ارب 60 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں ، 244 ارب 90 کروڑ روپے پنشن، مقامی حکومتوں کے لیے 437 ارب 10 کروڑ اور سروس ڈیلیوری اخراجات کے لیے 279 ارب 20 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ وسائل کی کمی اورمشکل اقتصادی صورت حال کے باوجود سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 350 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 47 فیصد زیادہ ہیں۔ حکومت پنجاب عوام کو علاج معالجہ کی بین الاقوامی معیار کی جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے مزانیے میں صحت کے شعبے کے لیے 279 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں تقریباً 40 ارب روپے کی لاگت سے 9 ہسپتال لیہ، لاہور، میانوالی، رحیم یار خان، راولپنڈی، بہاولپور، ڈی جی خان، ملتان اور راجن پور میں جدید ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے۔ حکومت پنجاب بجٹ 2019-20 ء میں تعلیم کے شعبے کے لیے 383 ارب روپے کی ریکارڈ رقم مختص کی ہے۔ پنجاب میں انصاف سکول پروگرام کے تحت شام کی شفٹ کا اجراء کیا جا رہا ہے۔ نئے مالی سال میں چھ نئی یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے جو مری، چکوال ، میانوالی، بھکر اور راولپنڈی میں قائم کی جائیں گی۔ ان کے علاوہ ننکانہ صاحب میں بابا گورنانک یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ ہے جو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اقلیتوں کی موثر نمائندگی کی علامت بھی ثابت ہو گی۔ حکومت پنجاب پورے صوبے میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی پر یقین رکھتی ہے۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا 35 فیصد جنوبی پنجاب کے لیے مختص کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ جنوبی پنجاب کے علاقوں کے لیے مختص رقوم کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔ مجموعی طور پر 40 ارب 76 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ محکمہ زراعت کے بجٹ میں مختلف کھادوں اور بیچوں پر دی جانے والی سبسڈیز، ای کریڈٹ اور فصل بیمہ پروگرام کے لیے 7 ارب 85 کروڑ روپے کی خطیر رقم تجویز کی گئی ہے۔ چنانچہ حکومت پنجاب نے آئندہ پانچ برسوں کے دوران محکمہ جنگلات کے تحت 55 کروڑ درخت لگانے کا پروگرام تیار کیا ہے۔ اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لیے 3 ارب 43 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت نے فیصل آباد میں 23 ارب روپے کی لاگت سے علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے نام سے ایک بڑے صنعتی مرکز کے قیام کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ نئے بجٹ میں پچھلی حکومت کی بدانتظامی کا شکار قائد اعظم اپیرل پارک شیخوپورہ کو فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مظفر گڑھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے انڈسٹریل پارک اور تونسہ میں سمال انڈسٹریل پارک بنایا جائے گا۔ حکومت پنجاب یوتھ پیکج کا آغاز کر رہی ہے جس کے تحت ایجوکیشن، سکلوڈ ڈویلپمنٹ ، سپورٹس، یوتھ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں مختلف پروگرام متعارف کروائے جا رہے ہیں جن کے تحت نوجوانوں کو روزگار اور فنی تربیت کی فراہمی کے ذریعے لیبر فورس کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ ان پروگرامز میں TEVTA کا ’’ہنر مند نوجوان پروگرام،، اور پنجاب سمال انڈسٹریز کا بلاسود قرضوں کا پروگرام سرفہرست ہیں۔ حکومت پنجاب نے چھوٹے اور انٹرمیڈیٹ شہروں میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو مشن قرار دیا ہے۔ پنجاب میں تین مراحل میں ایک لاکھ ستر ہزار مکانات کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی قیادت میں حکومت صوبہ بھر کے عوام کی فلاح و بہبود، کم وسیلہ افراد کا معیار زندگی بلند کرنے اور پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے خوشحالی کے سفر کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
بجٹ…نیا پنجاب ، نئی ترجیحات
Jun 18, 2019