اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر ) چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے نیب کی کارکردگی پہ سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت جتنے بھی کیس سنتی ہے نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتا، شواہد نیب کے سامنے توآجاتے ہیں لیکن عدالت کے سامنے نہیں آتے ،نیب یہ نہیں د یکھتی کہ عدالت میں کیس ثابت کرنے کے لیے کیا چاہیے عدالت نے نیب کے عدم شواہد کی بنا پر دونوں ملزمان کو بری کر دیا۔سپریم کورٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان پوسٹ آفس کے دو ملازمین کا ٹوکن ٹیکس کی جعلی رسیدوں پر دستخط کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مرکزی ملزم تو شیخ ظہور تھاوکیل نیب نے عدالت کو بتا یا کہ شیخ ظہور نے سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوے کہا کہ ایف آئی آر میں بھی موجودہ درخواست گزاروں کوبطور ملزمان کو نامزد نہیں کیا گیاملزمان کو رسیدوں پر دستخط کرتے ہوئے کسی نے دیکھا بھی نہیںصرف تفتیش کے دوران ملزمان سے کچھ رسیدیں برامد ہوئیں جس پر وکیل نیب نے موقف اپنایا کہ جب ریڈہوا تو اس وقت چیزیں کلئیر نہیں تھیں تاہم جب کیس کلئیر ہوا تو ان ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا شواہد آپ کے سامنے توآجاتے ہیں لیکن عدالت کے سامنے نہیں آتے نیب یہ نہیں د یکھتی کہ عدالت میں کیس ثابت کرنے کے لیے کیا چاہیے عدالت جتنے بھی کیس سنتی ہے ان میں ایسا ہی ہو رہا ہے کوئی ثبوت نہیں ہوتا عدالت نے عدم شواہد کی بناء پردونوں ملزمان کو بری کردیا ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو ڈیڑھ سال قید اور 80 لاکھ جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھاجسے پشاورہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔