قومی اسمبلی میں تیسرے روز بھی وفاقی بجٹ 2020-21 پر بحث جاری رہی۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس تقریباً 7 گھنٹے تک جاری رہا۔ قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ2020-21 پر بحث کے دوران بجٹ کے خالق اور بجٹ پیش کرنے والے کی غیرحاضری شدت سے محسوس کی گئی جس پر قومی اسمبلی کے کسٹوڈین کو مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کو ایوان میں حاضر ہونے کے لئے حکم جاری کرنا پڑا۔ ایوان زیریں میں رانا ثناء اللہ نے جارحانہ خطاب کیا۔ جب اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 28 ارکان موجود تھے۔ جب اجلاس ملتوی ہوا تو یہ تعداد 24 تھی 19 ارکان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیا۔ بدھ کو بھی وزیر اعظم آئے اور نہ ہی قائد حزب اختلاف۔ سینٹ کا اجلاس بھی 3 گھنٹے تک جاری رہا۔ پورے اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سنجرانی نے کی۔ ایوان بالا میں قائد ایوان موجود تھے لیکن قائد حزب اختلاف موجود نہ تھے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے وفاقی حکومت کے ساتھ اتحاد ختم کرنے کا اعلان کر کے حکومت اور اپوزیشن کو سرپرائز دیا۔ آئٹم سینٹ سیشن میں ایف بی آر حکام کی عدم حاضری کا سخت نوٹس لیا گیا ہے۔ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرپرسن ایف بی آر، ممبر پالیسی، ممبر کسٹم اور ممبر انکم ٹیکس کو سینٹ اجلاس کے دوران متعلقہ گیلری میں موجود رہنے کی ہدایت کردی اس سلسلے میں طلبی کا خط ارسال کیا گیا ہے۔ چیئرپرسن ایف بی آر، ممبر پالیسی، ممبر کسٹم اور ممبر انکم ٹیکس سیشن سے پہلے موجودگی یقینی بنائیں۔ خط میں انتباہ کیا گیا ہے کہ سینٹ کی کسی بھی روز اس وقت تک اجلا س کی کارروائی شروع نہیں ہو گی جب تک ایف بی آر حکام ایوان میں حاضر نہیں ہوں گے۔ قومی اسمبلی میں وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وعدہ پورا کیا بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگنے دیا‘ ایوان سے ملزموں کی وکالت شروع ہوجاتی ہے‘ ایک ٹوئٹری جو خاموش رہتی ہے آج کل اس کے دو ٹوئٹر اکائونٹ چل رہے ہیں۔