شاہوں کا قصیدہ مقصود ہے نہ اقتدار کی راہداریوں سے شناسائی کی خواہش ہے، تاجوروں کی مدح سرائی کی حسرت ہے نہ جاہ و حشمت مطلوب ہے۔ ستائش کی تمنا ہے نہ صلہ کی پروا اگر کچھ مقصود ہے تو رضائے الٰہی ہے جو نصیب ہوجائے تو لغزشیں اور خطائیں وجود نہیں پاتیں بلکہ نصرت الٰہی ہر لمحہ ممد و معاون ہوکر بعض اوقات انسان سے ایسے کام بھی کرا لیتی ہے جو انسان کی دنیاو آخرت میں کامیابی کا سبب ٹھہرتے ہیں اور تمام بشری لغزشوں، خطائوں اور گناہوں کا کفارہ بن کر صدقہ جاریہ بن جاتے ہیں۔ ایسا ہی کام چند روز قبل توفیق الٰہی سے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کو نصیب ہوا جنہوں نے نہ صرف ایک تاریخ ساز کام کیا بلکہ شرپسندوں کی مستقل اور مکمل طور پر سرکوبی بھی کردی۔
6 جون کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ’’یہ بات ہمارے لئے باعث ندامت ہے کہ اس پاک سرزمین پر ایسی کتب موجود ہیں جن میں ہمارے آقا کریم ؐ ، امت کی عظیم ماں سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ جن کی پاکیز گی کی گواہی اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں دی ہے۔سیدنا حضرت عثمان ؓ اور سیدنا حضرت علیؓ کی شان اقدس میں گستاخانہ الفاظ استعمال کئے گئے ہیں ۔ چودھری پرویز الٰہی نے تین کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ عقیدہ ختم نبوت، امہات المومنینؓ اور صحابہ کرامؓ کی شان و عظمت میں گستاخی پر مبنی جو کتابیں مارکیٹ میں فروخت ہورہی ہیں فوری ضبط کی جائیں۔‘‘اس موقع پر پنجاب اسمبلی نے متفقہ قرارداد منظور کی کہ ’’گستاخانہ کتب کی تمام کاپیاں ضبط کرلی جائیں۔‘‘ پنجاب اسمبلی نے چودھری پرویزالٰہی کی سپیکر شپ میں ایک اور تاریخی اقدام کرتے ہوئے پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ترمیمی بل منظور کیا جس کے مطابق دینی کتب اور مذہب سے متعلقہ مواد کی اشاعت کیلئے متحدہ علماء بورڈ سے تصدیق لازمی ہوگی۔
صوبائی محکمہ داخلہ نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گستاخانہ کتابوں کی ساری کاپیاں فوری طور پر ضبط کرلیں جس پر یقیناً چودھری پرویزالٰہی سمیت پوری پنجاب اسمبلی قابل تحسین و لائق ستائش اور مبارکباد کی مستحق ہے کہ جس نے شر کا دروازہ مستقل بند کرنے کیلئے یہ قدم اٹھایا ورنہ امت کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے کہ کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آنے والی مملکت میں توحید الٰہی اور اس کے تقاضوں کا کسی کو خیال ہے نہ عقیدہ ختم نبوت کی پاسداری کی فکر ہے۔ اسی طرح پہلو ئے نبویؐ میں محو استراحت ابوبکرؓ ، عمرؓ کی قدرومنزلت کسی کے مدنظر ہے نہ 1400 صحابہ کرام ؓ کیلئے رضائے الٰہی کے سرٹیفکیٹ کا سبب بننے والے اور ذوالنورین کے لقب سے سرفراز ہونے والے اولاد آدم میں ’’اکلوتے‘‘ سیدنا عثمانؓ کے مقام و مرتبہ کا خیال ہے۔ آقا کریمؐ کی زبان مبارک سے سیدنا موسیٰ ؑ و سیدنا ہارون ؑ جیسی برادرانہ نسبت کا اعزاز پانے والے، لخت جگر مصطفیٰ ؐ کے شوہر نامدار، حسنین کریمین ؓ اور عظمت و ناموس اہل بیت کا استعارہ سیدہ زینبؓ و سیدہ ام کلثومؓ کے بابا جان کی شان و عظمت بھی کسی کے ملحوظ خاطر نہیں۔ سیدنا طلحہؓ و سیدنا زبیرؓ کو ناطق وحی کی زبان مبارک سے ملنے والی جنت کی بشارت کا بھی کسی کو پاس نہیں۔ اسی طرح (ام المومنین سیدہ عائشہؓ، سیدہ حفصہؓ، سیدہ ام حبیبہؓ سمیت ) تمام ازواج مطہرات اہل بیت اور بنات رسول کریمؐ (سیدات طیبات زینبؓ، رقیہؓ ، ام کلثومؓ، فاطمہؓ ) کی عفت و عصمت کا تحفظ بھی کسی کی ترجیح نہیں تو ظلم و ضلالت کے اس دور میں یقیناً ایسا قدم نہ صرف رب ذوالجلال کی رضا و خوشنودی کا ذریعہ، دنیا میں سرفرازی و سربلندی کا زینہ اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے بلکہ اسلامیان پاکستان کے دلوں پر راج کرنے کا بھی سبب ہے۔ ایسے تاریخی اقدام پر امت کی طرف سے تو محض کلمات ستائش اور دعائیں ہیں لیکن رب عرش کریم کی طرف سے انعامات کثیرہ ہیں ۔ اس لئے یہ اقدام مذہبی معاملات میں پنجاب اسمبلی سے بادصبا کا جھونکا ہے، اسی طرح کا ایک تاریخی اقدام گورنر پنجاب چودھری سرور نے بھی کیا کہ پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں میں ترجمہ قرآن کا نصاب لازمی قرار دے دیا۔ قرآن فہمی سے نئی نسل میں دین کو سمجھنے کا رجحان پیدا ہوگا اور دنیا کی تہذیبوں کا مقابلہ کرنے کی استعداد بڑھے گی۔ بے راہ روی کے سامنے بھی بند باندھا جاسکے گا اور قرآن فہمی سے توحید و رسالت کے تقاضوں کا ادراک ہوگا، ارکان اسلام کی پہچان ہوگی، مشاہیر اسلام سے الفت بڑھے گی، قرآن اور اسلام کے سماجی پہلوئوں سے آشنائی ہوگی تو حقوق اللہ اور حقو ق العباد کا پتہ چلے گا پھر مثالی معاشرہ تشکیل پائے گا، انسانیت کی تکریم ہوگی، حوا کی بیٹی کے ڈوپٹے کا تحفظ ہوگا۔ دریں اثناء سندھ اسمبلی سے آنے والے بادصبا کے عطر بیز جھونکے نے عقیدہ و ایمان کو مزید معطر کردیا ہے کہ آقاؐ کے پاک نام کے ساتھ خاتم النبیین ؐ لکھا جائے گا جو یقیناً امت کیلئے باعث مسرت و افتخار ہے۔