مودی سرکار کا شرارتی ذہن تیسری عالمی جنگ کی نوبت لا کررہے گا

Jun 18, 2020

لداخ میں بھارتی فوج کی چینی فوجوں کے ہاتھوں دوسری بارٹھکائی‘ 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت
لداخ میں بھارتی فوج کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی پر حملہ مہنگا پڑ گیا۔ چین کے جوابی حملے میں ایک کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے پیر کے روز سات بار سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے چینی فوجی اہلکاروں پر حملہ کیا اور اشتعال انگیزی پھیلائی جس کے نتیجہ میں چین اور بھارت کی فوجوں میں جھڑپ شروع ہو گئی۔ اس دوران بھارتی فوجی چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے جوانوں کے گھونسوں‘ ٹھڈوں‘ مکوں اور ڈنڈوں کا سامنا نہ کر سکے اور جانی نقصان اٹھا کر پسپائی اختیار کرگئے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی ہے کہ اس جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ بھارتی حکومتی اداروں کے مطابق بھارتی اور چینی افواج کے مابین لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر جھڑپیں گزشتہ رات ہوئیں۔ اس سلسلہ میں امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت گولی لگنے سے نہیں ہوئی۔ بھارتی فوج اس واقعہ پر مکمل خاموش ہے اور صرف یہ کہہ رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تنائو کم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ تازہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے مشرقی لداخ میں بھارتی اور چینی فوجی دستے آمنے سامنے تھے۔ چین نے فوجی تصادم کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہرایا ہے۔ چینی دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے باربار سرحدی خلاف ورزی کی‘ اشتعال انگیزی پھیلائی اور چینی فوجی اہلکاروں پر حملہ کیا۔ بھارتی حکومتی ذرائع نے بھی چینی فوجیوں کے ہاتھوں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع کے مطابق 36 بھارتی فوجی لاپتہ بھی ہیں۔
یہ امر واقع ہے کہ ہندوتوا کی پرچارک بھارت کی مودی سرکار کے جنگی جنون اور اسکے شرارتی ذہن نے اس وقت پورے خطہ اور اقوام عالم کے امن و سلامتی کو سنگین خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔ بھارت کے سابق آرمی چیف بپن راوت اکھنڈ بھارت کے ایجنڈا کے تحت بیجنگ اور اسلام آباد کو 96 گھنٹے میں بیک وقت ’’ٹوپل‘‘ کرنے کی ڈینگیں مارتے رہے اور کنٹرول لائن پر پاکستان کیخلاف محاذ گرمائے رکھا۔ ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارتی توسیع پسندانہ عزائم مزید بڑھ گئے اور بپن راوت نے مودی سرکار کی کابینہ میں شامل ہو کر پاکستان کیخلاف جنگی جنون مزید بھڑکایا۔ بھارت کو 1962ء میں اروناچل پردیش میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ہاتھوں سخت ہزیمت اٹھانے کے بعد چین کیخلاف جارحیت کے ارتکاب کا سوچنے کی بھی جرأت نہیں ہوئی تھی مگر پاکستان کی سالمیت کمزور کرنا بھارت کا شروع دن کا ایجنڈا تھا جس کی بنیاد پر اس نے کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دیا اور فوج کشی کرکے اسکے غالب حصے پر اپنا تسلط جمالیا اور پھر یہ تسلط برقرار رکھنے کیلئے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں‘ اسے سانحۂ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا اور باقیماندہ پاکستان پر بھی شب خون مارنے کی نیت سے 1974ء میں ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کی اور پاکستان پر آبی دہشت گردی کا بھی ارتکاب شروع کر دیا۔ اس حوالے سے بھارت کی کوئی حکومت بھی پاکستان دشمنی میں پیچھے نہیں رہی۔ تاہم پاکستان اور مسلم دشمنی کی انتہاء کو پہنچی ہوئی بی جے پی سرکار اپنے جنگی جنون میں پاکستان ہی نہیں‘ پورے خطے اور پوری دنیا کے امن و سلامتی کے درپے ہوچکی ہے اور اندھی طاقت کے زعم میں اس نے خطے کے چھوٹے ممالک نیپال‘ بھوٹان‘ سری لنکا کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ بھی چھیڑچھاڑ کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس مقصد کے تحت ہی مودی سرکار نے گزشتہ سال 5 اگست کو بھارتی آئین کی دفعات 370‘ اور 35اے حذف کراکے مقبوضہ وادی کے بڑے حصے لداخ کو بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا دیا تاکہ وہاں سے اسے چین میں مداخلت کا راستہ نکالنے میں آسانی ہوسکے۔ اسی مقصد کے تحت بھارت نے لداخ میں چین کی سرحد کے قریب بھارتی فوجیوں کی نقل و حرکت بڑھائی اور جدید جنگی آلات وہاں منتقل کئے جبکہ بھارتی فوجوں کی جانب سے سرحد پار موجود چینی فوجوں کو مسلسل اشتعال دلایا جاتا رہا۔
کنٹرول لائن پر اور مقبوضہ کشمیر میں تو مودی سرکار کی جنونیت کی کوئی حد نہ رہی اور کنٹرول لائن پر پاکستان کی جانب روزانہ کی بنیاد پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کیا گیا جو ہنوز جاری ہے اور گزشتہ روز بھی بھارتی فورسز نے کنٹرول لائن پر باکسر سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کی بلااشتعال فائرنگ سے ایک شہری زخمی ہوا اور اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کا تسلسل جاری ہے اور گزشتہ روز ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے بے دریغ فائرنگ کرکے تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔ مودی سرکار کی جنونیت نے تو آج بھارت کی اپنی سلامتی بھی خطرے میں ڈال رکھی ہے جہاں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو راندۂ درگاہ بنا کر عملاً بھارت کے ہر مکتبۂ فکر کو آمادۂ بغاوت کیا جاچکا ہے جبکہ بھارتی سفاکانہ پالیسیوں کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج اور مودی سرکار کی مذمت کا سلسلہ بھی جاری ہے مگر اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھنے والی مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور اسکے برعکس آزاد کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات پر چڑھائی کے عزائم بھی اعلانیہ پروان چڑھا رہی ہے۔ اسی تناظر میں بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بھی دو روز قبل بڑ ماری تھی کہ آزاد کشمیر کے عوام بھی اب بھارت کے ساتھ رہنا ہی پسند کرینگے۔ اسکے ساتھ ساتھ مودی سرکار کے شرارتی ذہن نے گزشہ ماہ چین کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ شروع کردی جس کا چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے مسکت جواب دیا اور لداخ کے اندر جاکر بھارتی فوجوں کی خوب ٹھکائی کی۔ اسکے باوجود بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آیا اور بھارتی فوجیں چینی فوجیوں کو مسلسل اشتعال دلا رہی ہیں جس پر گزشتہ روز چین نے بھارت کو عملاً چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔ اس چینی کارروائی پر اب مودی سرکار کو سانپ سونگھ گیا ہے مگر کوئی بعید نہیں کہ اس کا شرارتی ذہن اسے نچلا نہ بیٹھنے دے اور وہ چین کے ساتھ پھر آمادۂ شرارت ہو جائے۔ پاکستان کی سلامتی کیخلاف تو اس نے سازشوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھا ہوا ہے اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملہ کو ہراساں کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی۔
بھارت کی پیدا کردہ اس صورتحال میں خیر کا کوئی پہلو موجود نہیں اگر عالمی قیادتیں اور ادارے بھارتی جارحانہ عزائم کو بھانپ کر بھی اسی طرح خاموش تماشائی بنے رہے تو مودی سرکار تیسری عالمی جنگ کی نوبت لا کر رہے گی جو لازماً ایٹمی جنگ ہوگی جس کی تباہ کاریاں پورے کرۂ ارض کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔

مزیدخبریں