کراچی (رپورٹنگ ٹیم: سالک مجید‘ قمر خان‘ شعیب شاہ رم‘ علی عباس) سندھ اسمبلی میں ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 5 سے 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کے زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے ٹیکس فری بجٹ 21-2020 پیش کردیا، بجٹ کا مجموعی حجم 12 کھرب 41 ارب روپے اور مجموعی خسارہ 18 ارب سے زائد ہے۔ اراکین کی بڑی تعداد اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئی۔ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور نعرے بازی کی تاہم وزیراعلی سندھ نے تقریر جاری رکھی اور کہا کہ بجٹ انتہائی مشکل حالات میں پیش کیا جارہا ہے، ٹڈی دل اور کرونا کے باعث صوبہ مسائل کا شکار ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ بجٹ کا تخمینہ1241.13بلین ہے۔ مجموعی خسارہ 18.38 بلین ہے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 9868.99 بلین روپے ہے۔ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 2232.94 ارب روپے ہے۔کیپٹل اخراجات کا تخمینہ 39.19 بلین ہے جبکہ کل ٹیکس وصولی کا تخمینہ 1222.75 ارب روپے ہے جس میں وفاقی ٹیکس وصولی 760.30 بلین یعنی65فیصد اور صوبائی ٹیکس وصولی313.39بلین یعنی26.8 فیصد ہے ۔کیپٹل ٹیکس وصولی 25.00 ارب روپے یعنی2.1فیصد ہے اور دیگر ٹیکس وصولی(ایف پی اے اور پی ایس ڈی پی)67.05بلین یعنی 5.9 فیصد ہے۔رواں مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس متعارف نہیں کروایا گیا ہے۔بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ صرف 7 فیصد تک محدود ہے۔غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ بنیادی طور پر کرونا وائرس کی وجہ سے ہے جس کی مالیت 4.2بلین روپے ہے۔بجٹ میں صحت کے شعبے میں 19 ارب مختص کیے ہیں جبکہ تعلیمی شعبے میں 22.9 ارب کا اضافہ موجودہ سال میں ہے۔رواں سال وفاقی ٹیکس وصولی میں 71.72 ارب روپے یعنی 9 فیصد کی کمی آئی ہے۔مجموعی طور پر صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ313.4بلین روپے ہے جو رواں مالی سال سے9 فیصد زیادہ ہے۔شہری علاقوں میں غربت کے خاتمے کے پروگرام برائے چھوٹے کاروبار کے لیے 300 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں چھوٹے کارکنوں / غربت کے خاتمے کے پروگرام کے لیے 200 ارب روپے کی تجویز ہے۔سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے تحت کیش ٹرانسفر کے لیے 2000 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔چھوٹے کسانوں کو معیاری چاول بیج کے لیے بطور رعایت ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ چھوٹے کسانوں کو کھاداور کیڑے مار دوا کیلئے سبسڈی کے لیے سو سو ارب روپے مختص کیے ہیں۔سندھ بینک کے توسط سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سافٹ لون پروگرام کے لیے 500 ارب روپے مختص ہیں۔آئی ٹی ٹیکنالوجی انٹروینشن اور اینوویشن سولیوشن کے لیے 700 ملین روپے کی تجویز ہے جبکہ سپورٹنگ ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹپس انکیوبیٹرز اور ایکسلریٹرز کیلئے500.00 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔محکمہ زراعت کے بجٹ میں 40 فیصد اضافے سے 15.84 بلین روپے کردیا گیا ہے۔حکومت سندھ نے ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے 440.0 ملین روپے مختص کیے ہیں۔کرونا وائرس اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت کے بجٹ میں 16.1 فیصد اضافے کے ساتھ 1939.18 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ایک بنیادی تنخواہ ہیلتھ رسک الائونس مارچ 2020 سے لاگو ہونے والے کرونا وائرس کیسز میں کام کرنے والے پوسٹ گریجویٹ اور ہائوس جاب افسران سمیت تمام ہیلتھ اہلکاروں کو فراہم کیا جائے گا۔معیاری تعلیم کیلئے اور وبائی امور کے بعد کے تعلیمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تعلیمی محکموں کے بجٹ میں 10.2 فیصد اضافے سے 2245.14 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔لوکل کونسلوں کو دی جانے والی گرانٹ میں 5 فیصد اضافے سے 78.0 ارب روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔صوبائی اے ڈی پی کا تخمینہ 155.0 ارب روپے ہے جبکہ ضلعی اے ڈی پی کا تخمینہ 15.0 ارب روپے ہے۔ وفاقی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 8.30 ارب روپے ہے۔غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 54.64 بلین ہے۔انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کا تخمینہ 117.0ارب روپے ہے۔2500 نوجوانوں کو نجی اور سرکاری شعبے کے توسط سے مختلف تجارتی روزگار میں تربیت دی جائے گی۔ کرونا کیلئے 70 ہزار نوجوانوں کو تربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے تین نکاتی اجلاس میں نئے مالی سال کے 1.24 ٹریلین روپے کی بجٹ کی منظوری دی گئی۔