ہم نے کرونا وائرس کی شدت میں بھی عدالتی امور نمٹائے, اپنا کام جاری رکھا جو وکلاء کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان

راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم جان نے کہا ہے کہ ہم نے کرونا وائرس کی شدت میں بھی عدالتی امور نمٹائے اپنا کام جاری رکھا جو وکلاء کے تعاون  کے بغیر ممکن نہ تھا نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نہائت قابل شخصیت ہیں امید ہے میرے ادھورے چھوڑے گئے کام مکمل کریں گے
کورونا سے صرف وکلاء ہی نہیں ججز بھی شہید ہوئے وبا کے دور میں وکلا کی مدد کے لئے تیرہ کروڑ منظور کروائے رواں سال میں وکلا کو 25 کروڑ دئے گئے 
اگلے سال بھی وکلا کی ویلفئر کے لئے 25 کروڑ مختص ہیں میرے دور میں ہڑتال کے کلچر کو خداحافظ کہا گیا عدلیہ کی بہتری اور  تیزی سے انصاف کی فراہمی کے لئے جو کچھ میں نے کیا سب کا تعاون شامل رہا ,کوئی ایسا کام جس سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو معذرت خواہ ہوں کورونا کی وبا کے دوران میرے ججز نے مجھ سے بہت تعاون کیا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے جولائی کے پہلے ہفتے میں اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ہائیکورٹ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دیئے گئے دئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا عشائیہ میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شاہد محمود عباسی، جسٹس صداقت علی خان، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس مرزا وقاص رئوف، جسٹس سہیل ناصر، جسٹس محمد وحید خان سمیت ماتحت عدالتوں کے ججز کی شرکت کی سیکرٹری بار شاہد علی شہزاد بھٹی سٹیج سیکرٹری تھے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے کہا کہ وکلا تعاون کریں تو مقدمات کے فیصلے بھی جلدی ہوتے ہیں خوبصورت فیصلے وکلا کی قانونی معاونت کے باعث ہی ہوسکتے ہیں راولپنڈی کے وکلاء جج کو بہتر طور پر قانونی معاونت فراہم کرتے ہیں نامزد چیف جسٹس امیر بھٹی نے اپنے   خطاب  میں کہا کہ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے 2010 میں جج کے منصب کا سفر شروع کیا اور چیف جسٹس   محمد قاسم خان کورٹ نے فیصلوں میں ثابت کیا کہ انکی سلیکشن میرٹ پر ہوئی جسٹس محمد قاسم نے کرونا کے باوجود ڈسٹرکٹ جوڈیشری اور ہائی کورٹ کے معاملات کو احسن طریقے سے چلائے کرونا وائرس کے باوجود جوڈیشری نے لوگوں کے کیے کام کیابہت سے لوگوں کو علم نہیں کہ عدالتی نظام کبھی شٹ ڈائون نہیں ہواجج  زیادہ تر  عدالتی کام کررہے ہوتے ہیں ہائی کورٹ چھٹیوں میں تعطیلات کے  باوجود ہماری کورٹس  کام کررہی ہوتی ہیں
سینٹر ترین جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے راولپنڈی بار میں بطور وکیل کام شروع  کیا چیف جسٹس قاسم علی خان اور نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کے ساتھ بطور جج کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا ہائیکورٹ راولپنڈی بار کے صدر سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا ملک بھر کی بارز میں خاص اہمیت حاصل ہے
راولپنڈی کو ججز کی نامزدگی کے معاملے گزشتہ پانچ سالوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے
میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ راولپنڈی کو ججز کی نامزدگی کے معاملے پر کم ازکم پچاس نامزدگی راولپنڈی سے ہونی چاہئے چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کے اہم فیصلے اور اقدامات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں صدر ہائی کورٹ بار نے کہا کہ نامزد چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی چیف جسٹس محمد قاسم خان کی طرح شاندار خدمات انجام دینگےبار اور بینچ ایک دوسرے کے لیے لازم ملزوم ہیں ہم انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس محمد قاسم خان کو ہائیکورٹ راولپنڈی بار کی لائف ٹائم ممبر شپ دی جائے گی یہ پیشکش انہوں نے قبول کرلی چیف جسٹس نے ہائیکورٹ راولپنڈی بار کے لئے 30 لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا تقریب کے اختتام پر ہائیکورٹ راولپنڈی بار کی ایگزیکٹو باڈی نے  شریک جج صاحبان کو گلدستے پیش کئے.

ای پیپر دی نیشن