اسلام آباد ( رپورٹ: عبدالستار چودھری) عدالت عظمی اور مختلف وفاقی حکومتوں کی جانب سے اردو زبان کو بطور سرکاری اور دفتری زبان نافذ کرنے کے متعدد بار احکامات جاری کئے گئے لیکن اڑتالیس برس گزرنے کے بعد بھی عملی طور پر اردو زبان کو دفتری یا سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہیں ہو سکا۔ حالیہ دنوں میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ایک بار پھر وزیراعظم آفس کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ آئندہ وزیراعظم کی تمام تقاریب کے دوران اردو زبان استعمال کی جائے گی لیکن عملی طور پر تاحال اس کا کوئی عملی مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ تفصیلات کے مطابق 1973 کے دستور میں آرٹیکل 251 کے تحت اردو کو سرکاری و دفتری زبان قرار دیتے ہوئے حکومت کو پندرہ سال کا گریس پیرڈ دیا گیا تھا اور اس مدت میں تمام دفتری امور اور امتحانات کو اردو زبان میں رائج کرنے کا پابند بنایا گیا لیکن گریس پیرڈ بھی تیسری بار مکمل ہو چکا ہے اس کے باوجود اردو کے نفاذ کی جانب ایک قدم بھی نہیں اٹھایا جا سکا، اسی دوران اردو کے نفاذ کے لئے مختلف تحاریک بھی چلائی گئیں اور اعلی عدلیہ سے بھی رجوع کیا گیا لیکن عملی طور پر اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔