قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے چوتھے روز اپنی تقریر مکمل کر لی۔ شہباز شریف نے اپنی تقریر میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کا ’’پوسٹ مارٹم‘‘ کیا تو وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے جوابا شہباز شریف کی تقریر کا ’’پوسٹ مارٹم‘‘ کیا۔ بعض مقامات پر سپیکر قائد حزب اختلاف کی تصحیح کرتے رہے۔ ایک موقع پر جب میاں شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پی کے میں پی ٹی آئی کے دور میں کوئی نیا ہسپتال اور کوئی نئی یونیورسٹی نہیں بنی تو اس پر سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ خود ان کے ضلع میں دو یونیورسٹیاں بن گئی ہیں۔ ایک اور موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پی کے میں 300ڈیموں کا وعدہ کیا گیا تھا اور ایک ڈیم بھی نہیں بن سکا ہے، اس پر بھی سپیکر نے تصحیح کرائی کہ یہ چھوٹے چھوٹے منی ڈیمز ہیں جو مقامی سطح پر بجلی کی پیداوار کے لئے بنائے جاتے ہیں اور کالام سمیت کئی مقامات پر ایسے ڈیم بھی بنائے جارہے ہیں۔سپیکر کے اس جواب پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں قہقہے لگا دیئے، شہباز شریف نے تقریر کے دوران گدھے پر چوڑیاں بیچنے والے کا قصہ بھی سنا ڈالا ،اور پنجاب میں ہو نے والی بھرتیوں میں تجوریاں بھرنے کا الزام عائد کیا،تقریر کے دوران انہوںنے سپیکر کی بھی تعریف کی،شہباز شریف بولے’’You are very intelligent person‘‘آپ انتہائی ذہین ہیں،اس پر سپیکر مسکرا دیئے،شہباز شریف کی تقریر کے دوران لابی سے سیٹیاں بجائی جاتی رہیں، شہباز شریف نے حکومت کو ملک و قوم کے لیے انااور ضد کو قربان کر نے کا مشورہ دیا،اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران حکومت نشستوں پر ارکان کی تعداد نہ ہو نے کے برابر تھی،تقریر کے دوران شہباز شریف کی زبان پھسل گئی،انہوں نے کہا کہ ’’جس طرح ہم نے اپنے دور میں بجلی کو ختم کیا اسی طرح دوبارہ اقتدار میں آکر مہنگائی بھی ختم کریں گے‘‘ شہباز شریف نے اپنی تقریر کا اختتام اس شعر کے ساتھ کیا ’’تمنا آبرو کی ہے، اگر گلزار ہستی میں۔ تو کانٹوں میں الجھ کر زندگی کرنے کی خو کرلے‘‘۔ شہباز شریف کی تقریر کے اختتام پر بلاول بھٹو زرداری اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور اپوزیشن لیڈر کو ان کے خطاب پرخراج تحسین پیش کیا۔
ایوان زیریں، اپوزیشن لیڈر اور سپیکر میں خوشگوار جملوں کا تبادلہ
Jun 18, 2021