اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے برلن میں چار روزہ اجلاس کے بعد کہا ہے کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے۔ یہ ایکشن پلان 2018 اور 2021ء میں دئیے گئے تھے۔ ایف اے ٹی ایف کے بیان میں تسلیم کیا گیا کہ پاکستان نے ان دونوں پلانز پر عمل درآمد کر لیا ہے اور حتمی قدم کے طور پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے ایف اے ٹی ایف کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ اجلاس میں پاکستان کی پیشرفت کے حوالے سے جائزہ کے دوران پاکستان کو دونوں ایکشن پلانز اور خصوصاً2021ء کے پلان کو جلد مکمل کرنے پر مبارک باد بھی دی گئی۔ پاکستان نے کرونا کی وبا اور دوسرے چیلنجز کے باوجود ان پلانز پر عمل درآمد کرنے کے لئے انتھک کا وشیں کیں، پاکستان نے ا ینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنا نسنگ کی روک تھام کے حوالے سے ایکشن پلان پر عمل کے دوران بہت پیشرفت کی، ایف اے ٹی ایف کے ساتھ بات چیت کے عمل کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کو روکنے کے لئے مضبوط فریم ورک بنایا اور اس سے مستقبل کے چیلنجز سے نبٹنے کے لئے ہمارے نظام کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے پاکستان کے وفد کی قیادت کی۔ حنا ربانی کھر نے بعدازاں ایک بیان میں کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے متفقہ طور پر پاکستان کو تمام پوائنٹس پر کلئیر کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ پاکستان کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے، اس سے ہمارا گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل شروع ہوتا ہے، ایف اے ٹی ایف کی ٹیم جائزہ کے لئے پاکستان آئے گی جو اکتوبر سے قبل اپنا کام کرے گی اور ہمارا اکتوبر تک گرے لسٹ سے نکلنے کا عمل مکمل ہو گا، ہم نے ٹیم کو ہر طرح سے سہولت دینے کے لئے یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کو مبارک باد دینا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری ٹیم، اداروں اور وزارتوں نے بہت محنت سے کام کیا، اور یہ محنت رنگ لائی۔ دریں اثناء ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے برلن میں شروع ہونے والے چار روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 علیحدہ ایکشن پلانز کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں تاہم پاکستان کو آج گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف ٹیم کرونا صورتحال کا جائزہ لے کر جلد از جلد پاکستان کو دورہ کرے گی۔ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے 206 ارکان اور مبصرین کی نمائندگی کرنے والے مندوبین نے مکمل اجلاس میں شرکت کی۔ مبصرین میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل تھے۔ حکومت کے ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت دستیاب معلومات کے مطابق نتیجہ پاکستان کے حق میں آنے کی توقع ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر ملک کو فہرست سے نکال دیا گیا تو بھی معاملات طے کرنے میں چند ماہ لگیں گے۔ پاکستان جون 2018 سے گرے لسٹ میں ہے۔ مارچ میں پیرس میں منعقد ہونے والی اپنی آخری پلینری میں ایف اے ٹی ایف نے نوٹ کیا تھا کہ پاکستان نے اپنے 2018 کے ایکشن پلان میں 27 میں سے 26 نکات کو مکمل کر لیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ’جلد سے جلد‘ ایک باقی ماندہ نکات پر توجہ دے جو دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات اور اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنماؤں اور کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے ہے۔