اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ایک ایڈواکیسی سیشن منعقد کیا گیا جہاں چیمبر کے نمائندگان نے سی سی پی کو مختلف کمپٹیشن مسائل سے آگاہ کیا اور مختلف سیکٹرز میں درپیش رکاوٹوں اور لیول پلئینگ فیلڈ کیلئے سی سی پی سے مدد کی درخواست کی گئی۔اس ایڈواکیسی سیشن کے شرکاء میں صد ر کراچی چیمبر محمدادریس، نائب صدر قاضی زاہد حسین،کراچی چیمبر کے مینجمنٹ کمیٹی ممبران اور سی سی پی چیئرپرسن راحت کونین حسن، ممبر مجتبی احمد لودھی،سی سی پی ڈائریکٹرجنرلز نومان لئیق ا ور اسفند یار خٹک نے شرکت کی۔اس موقع پر سی سی پی چیئرپرسن راحت کونین حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی نے مختلف سیکٹرز میں کمپیٹیشن قوانین کی خلاف ورزی پر70ارب کے جرمانے عائد کیے ہیں ۔لیکن بزنس انڈرٹیکنگ کی جانب سے سی سی پی کے فیصلوں کو عدالتوں میں چیلنچ کر دینے کی وجہ سے ریکوری کی شرح سست ہے۔سی سی پی کے ان فیصلوں کی اہمیت عدالتی عمل کی تکمیل کے بعد پوری طرح محسوس ہو گی ، خاص طور پر کارٹل کیسز میں ۔ چیئرپرسن سی سی پی نے کہا کہ ایک عام تاثر یہ ہے کہ سی سی پی پرائس ریگولیٹر ہے جو کہ غلط ہے۔ سی سی پی کا بنیادی کام یہ ہے کہ مارکیٹ کو کمپیٹیشن قوانین کے مطابق کام کرنا چاہیئے۔کمپیٹیشن قانون بزنس کی نشونما کیلئے مددگار ثابت ہوتا ہے۔سیشن کے دوران کراچی چیمبر کے ممبران کی جانب سے اٹھائے گئے کمپیٹیشن مسائل پر چئیرپرسن سی سی پی نے پیشکش کی سی سی پی اپنے ریگولیشن میں تبدیلی لا کر چیمبرز کے لئے شکایت کرنے کی صورت میں شکایت فیس سے استثناء دے دے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاروباری ادارے سی سی پی کی انفارمنٹ ریوارڈ سکیم اور لینیئنسی ریگولیشنز سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اس کے قبل کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس نے سی سی پی کی چیئرپرسن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ سی سی پی کاروباری برادری کو مساوی مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
کراچی چیمبر
کمپٹیشن قانون بزنس کی نشونما کیلئے مددگار ثابت ہوتا ہے،کراچی چیمبر
Jun 18, 2022